پاکستان پیپلز پارٹی کیا فیصلے کرنے جارہی ہے ؟

کراچی( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان پیپلزپارٹی کیا فیصلے کرنے جارہی ہے اس حوالے سے ملک بھر میں انتظار کیا جارہاہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آئندہ اتوار کو بلاول ہاوس کراچی میں طلب کر رکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کی طرح پیپلز پارٹی بھی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے الگ ہونے کے فیصلے پر غور کرے گی تاہم پارٹی کے اندر یہ رائے موجود ہے کہ یہ اتحاد پیپلز پارٹی نے بنایا تھا اس لئے اسے نہ چھوڑا جائے۔

لانگ مارچ ملتوی ہونے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی لفاظی جنگ اور الزامات کے تبادلے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے الگ ہونے کے بعد یہ اتحاد کمزور تو ہوگیا ہے تاہم اتحاد کی بقا کا فیصلہ اب سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ہاتھ میں ہے۔

اپوزیشن اتحاد چھوڑنے یا اس میں برقرار رہنے سے متعلق پیپلز پارٹی حتمی فیصلہ 11 اپریل کو پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ (سی ای سی )کے اجلاس میں کرے گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری کے مطابق کورونا کے باعث جو اراکین شرکت نہیں کرسکتے وہ ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوں گے۔

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ عطا مری نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جے یو آئی سے مل کر اپنے ذاتی مفادات کے لیے پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالی۔

انہوں نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی واضح کریں کہ وہ کب اسمبلیوں سے مستعفی ہو رہے ہیں اور لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے اتحاد پر شوکاز نوٹس کب جاری ہوگا؟

پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے بھی گزشتہ روز کہا کہ مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی میں انتشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عمران خان کی حکومت گرانے کے بجائے اسے بچانے کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جان بوجھ کر استعفوں کا شوشہ چھوڑا تاکہ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑے اور پی ٹی آئی حکومت بچ جائے۔


فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ لندن میں بیٹھ کر پیپلز پارٹی پر ڈیل کے الزامات لگانے والے بتائیں کہ ن لیگ نے کس ڈیل کے بعد پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے کی سازش تیار کی؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اہم رہنماوں کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کے اندر رہتے ہوئے فیصلے کئے جائیں تاہم ڈکٹیشن لینے کی بجائے سی ای سی کی سفارشات کو مد نظر رکھ کر آگے چلیں۔

Comments are closed.