ٹرمپ کم جونگ ان ملاقات۔ جوہری ہتھیاروں پر اہم پیش رفت

 سنگا پور(نیٹ نیوز) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے تمام تلخیاں، بیانات اور دھمکیاں ایک طرف رکھ کر ہاتھ ملالیا۔اس حوالے سے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطا بق ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمہ کی جانب پیش رفت ہو ہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان سنگاپور میں ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے معاہدے پر دستخط کیے، جس میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

سنگاپور کے سینٹوسا آئی لینڈ میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے لیے کم جونگ ان اپنے وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے اور کچھ لمحات بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچ گیا۔

امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے، لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پر مسکراہٹ بھی آگئی اور ایک بار پھر ہاتھ ملائے گئے۔

فوٹو سیشن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے تعلقات بہترین رہیں گے اور بات چیت کا نتیجہ شاندار کامیابی کی صورت میں نکلے گا۔

شمالی کوریا کے سربراہ نے کہا کہ ‘یہاں تک پہنچنے کا سفر آسان نہ تھا۔ ماضی کے تعصبات، تحفظات اور رویوں نے آگے بڑھنے میں مشکلات پیدا کیں لیکن دونوں ملکوں نے ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کیں’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘کچھ زنجیروں نے ہمیں جکڑا ہوا تھا اور آنکھیں اور کان بند کر رکھے تھے لیکن یہ سب عبور کرکے یہاں پہنچے ہیں۔

فوٹو سیشن کے بعد 45 منٹ تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست رہا اور 67 برس سے ایک دوسرے کے دشمن، ایٹمی ہتھیاروں سے برباد کرنے کی دھمکیاں دینے والے پہلی بار ایک ساتھ بیٹھ گئے۔

صدر ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے تعلقات بہترین رہیں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ سے کہا، ‘مسٹر کِم، آپ سے ملاقات ایک اعزاز ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم مل کر شاندار کامیابی حاصل کریں گے، اس ملاقات کے بغیر ہم اپنے اہم مسئلے اور پرانی دشمنی کا حل نہیں نکال سکتے تھے، ہم مل کر تمام معاملات حل کرلیں گے’۔

۔فوٹو/ رائٹرز
دوسری جانب شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان کا کہنا تھا، ‘چیلنجز کے باوجود ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ملاقات کے بارے میں تمام شکوک و شبہات اور افواہوں کو غالب نہیں آنے دیں گے اور امید ہے کہ یہ امن کے لیے مفید ثابت ہوگی’۔

شمالی کورین سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘ماضی میں ہمارے درمیان جو کچھ ہوا، ہم اسے بھلا کر ساتھ بیٹھیں گے، میرے خیال میں یہ امن کا آغاز ہے’۔

ملاقات کے بعد دونوں رہنما ساتھ چلتے ہوئے ورکنگ لنچ کے لیے ہال میں گئے، جہاں ان کی تواضع کے لیے مغربی اور ایشیائی مزیدار کھانے رکھے گئے تھے۔

کم جانگ ان کے ساتھ چلتے چلتے امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ بات چیت توقع سے کہیں زیادہ اچھی رہی۔

Comments are closed.