ٹرمپ نے دھمکی پرعمل کردیا، عالمی ادارہ صحت کے فنڈ روک دیئے


ویب ڈیسک

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا غصہ عالمی ادارہ صحت پر نکال دیا ، پہلے فنڈروکنے کی دھمکی دی تھی اب ڈبلیو ایچ او کے فنڈ روک دیئے گئے ہیں جس پر انھیں دنیا بھر کی طرح امریکہ کے اندر سے بھی تنقید کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت اپنے بنیادی فرض کی ادائیگی میں ناکام رہا لہٰذا اسے ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام رہا اور میں اپنی انتظامیہ کو فنڈز روکنے کی ہدایت کرنے لگا ہوں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ اور سنگین بدانتظامی میں عالمی ادارہ صحت کے کردار کا جائزہ لیا جائے گا اور اب ہم بات کریں گے کہ جو رقم عالمی ادارہ صحت کو جاتی تھی اس کا کس طرح استعمال کیا جائے گا۔

امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت نے طبی ماہرین کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لینے کا اپنا فرض انجام دیا ہوتا اور وائرس کے حوالے سے چین کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہوتے تو اس وائرس کو پھیلنے سے روک کر کئی ہزاروں افراد کو مرنے اور عالمی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکتا تھا۔

ٹرمپ نے منگل کو الزام لگایا کہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے حوالے سے چین کی غلط معلومات کو فروغ دیا جس کی وجہ سے یہ کئی گنا بڑے پیمانے پر پھیل گئی ہے اور دنیا بھر کی طرح امریکہ کو بھی شدید انسانی المیہ کا سامنا ہے۔

رائٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ ڈبلیو ایچ او کے وسائل میں کمی کا مناسب وقت نہیں، وائرس کا پھیلاؤ اور اس کے خطرناک نتائج کو روکنے کے لیے یہ اتحاد اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی سے کام کرنے کا وقت ہے۔

اقوام متحدہ دنیا بھر میں عالمی ادارہ صحت کا سب سے بڑا ڈونر ہے جس نے 2019 میں 40 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم عطیہ کی تھی جو مجموعی بجٹ کا 15 فیصد بنتی ہے۔
ٹرمپ کے اقدام پرآسٹریلین وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے امریکی صدر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کو کسی حد تک جائز قرار دیا اور کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے چین کو مکمل سپورٹ کرتے ہوئے ‘ویٹ مارکیٹس’ کھولنے کی اجازت دی جہاں ذبح کیے جانے والے جانور فروخت کیے جاتے ہیں۔

امریکی صدرکی جانب سے فنڈز روکے جانے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان سمیت دیگر ممالک اور ماہرین نے خبردار کیا کہ فنڈز روکنے سے ادارے کی وائرس سے لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بدترین بحران میں ہر گزرتے دن کے ساتھ صدر اپنی سیاسی بصیرت کا ثبوت دیتے لیکن وہ عالمی ادارہ صحت، سیاسی مخالفین، چین، اپنے پیشرو کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں۔

ایوان نمائندگان نے الزام لگایا کہ امریکی صدر نے ایسا اس لیئے کیا تاکہ اس حقیقت سے لوگوں کی توجہ ہٹا سکیں کہ ان کی انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے میں ناکام رہی اور اب اس سے ہزاروں امریکی انسانی جانوں کا ضیاں ہو رہا ہے۔

ادھرامریکی میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے غلط سمت میں خطرناک قدم قرار دیا ہے،امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر پیٹریس ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے کووڈ-19 کو شکست دینے میں کوئی مدد نہیں ملے گی اور انہیں اپنے فیصلے پر غور کرنا چاہیے۔

واضح رہے جان ہوپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال چین سے جنم لینے والے وائرس سے دنیا بھر میں 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور ایک لاکھ 24 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔امریکہ میں گزشتہ روز منگل کو 22سو افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

Comments are closed.