وزیراعظم عمران خان او ر جہانگیر ترین کی لڑائی کون کرانا چاہتاہے؟

محبو ب الرحمان تنولی

اسلام آباد:گزشتہ کچھ ہفتوں سے تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے زیر عتاب ہونے کا تاثر دے کر تحریک انصاف میں غیر یقینی کی کیفیت کو ابھارا جارہاہے کبھی جہانگیر ترین کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف بیان بازی پر اکسایا جاتاہے۔

جہانگیر ترین پر اچانک 3مقدمے بنا کر احتساب کے نام پر انھیں یک دم عدالتوں اور انکوائریوں میں مصروف کردیا گیا جب کہ دوسری طرف حکومتی اور ترین کے بندے کی بحث کو ہوا دی جانے لگی ہے۔

سب سے حیرت انگیز پہلو جہانگیر ترین کو آٹا چور، چینی چور کہہ کر احتساب سے بالا تر ہونے کے طعنے دینے والی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اورپیپلز پارٹی کااچانک جہانگیر ترین کیلئے نرم گوشہ پیدا ہونا اور انھیں مظلوم قرار دیناہے۔

وہی دو بڑی سیاسی جماعتیں جو جہانگیر ترین کے جہاز کی پروازوں پر انگلیاں اٹھاتی تھیں، جہانگیر ترین کو عمران خان کااے ٹی ایم کہتی تھیں وہی سیاسی جماعتیں اب جہانگیر ترین کو اپنی پارٹیوں میں خوش آمدید کہنے کیلئے بائیں پھیلائی کھڑی ہیں۔

اس سارے عمل کے پیچھے کوئی طاقت کار فرما ہے، یہ نہ نظر آنے والے ہاتھ جوشیلے اور جذباتی فیصلے کرنے والے وزیراعظم عمران خان کو اصولی قرار دے کر کھڑے رہنے پر اکسا رہے ہیں جب کہ جہانگیر ترین کو کہا جارہا ہے کہ ان کوحکومت انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

جہانگیر ترین بھی مہم سے نا آشنا ہو کر چپقلش کا زریعہ بننے پر آمادہ نظر آتے ہیں ، ارکان اسمبلی کو ساتھ ملا کر دعوتیں اور اب اچانک رمضان سے قبل ہی افطاری میں 40ارکان اسمبلی کے شرکت کے دعوے اسی مہم کا حصہ ہیں۔

اس ساری لڑائی میں عمران خان جیتیں گے، تحریک انصاف جیتے گی نہ ہی جہانگیر ترین کی جیت ہوگی بلکہ جیت ان ہاتھوں کی ہوگی جو اس سکرپٹ پر بڑی ہوشیاری سے کام کررہے ہیں اور پی ٹی آئی قیادت خود کو اس مہم کیلئے رضا کارانہ پیش کررہی ہے۔

جہانگیر ترین کو احتساب سے بالا تر نہیں ہونا چایئے اس سے تو انکار ممکن نہیں ہے لیکن حکومتی ایما پر یا از خود اداروں کواحتساب کی بجائے ایسے حالات پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہونی چایئے جو ملک میں عدم استحکام کا باعث بنیں۔

ایک طرف وزیراعظم عمران خان ملکی معیشت مستحکم ہونے، ترسیلات زر میں مسلسل اضافے ، ڈالر کی قیمت گرنے سمیت دیگر حکومتی اقدامات کو کامیاب قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف اس ساری صورتحال پر بہتر فیصلہ کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی ناک تلے پارٹی کی تقسیم جاری ہے اور وزیراعظم صورتحال کے ادراک کی بجائے خاموش رہ کر ان شعلوں کو ہوا بننے کا انتظار کررہے ہیں یہی شعلے جب بھڑ ک اٹھے تو ان کی حکومت ختم کردیں گے۔

وزیراعظم یہ معنی خیز پیش رفت کو سمجھنے میں ناکام ہیں کہ اپوزیشن جہانگیر ترین کی حمایت کیوں کررہی ہے اور جہانگیر ترین سے ملنے والوں کو دھڑے کارنگ کون دے رہا اور کیوں دے رہاہے؟

Comments are closed.