نیب کی 5,300 ارب روپے کی ریکوری کہاں سے ہوئی اور یہ رقم کہاں گئی؟ شاہد خاقان عباسی
فوٹو : فائل
اسلام آباد : سابق وزیرِ اعظم اور عوامی پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا آئی ایم ایف کی تازہ 170 صفحات پر مشتمل رپورٹ پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے وہ پوچھتے ہیں نیب کی 5,300 ارب روپے کی ریکوری کہاں سے ہوئی اور یہ رقم کہاں گئی؟ شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور گورننس پر سخت تنقید کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ پاکستان کی معاشی صورتحال کی اصل تصویر پیش کرتی ہے، جس میں حکومتی ناکامیوں، پالیسی کیپچر اور اشرافیہ کے کنٹرول کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہ تو اصلاحات کر سکی اور نہ ہی کرپشن کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو پائی۔
عباسی کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو 5,500 سے 7,000 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ حکومتی کمزوریاں اور مسلسل پالیسی ناکامی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت خود کاروبار کر رہی ہے، جس کا براہ راست منفی اثر معیشت پر پڑ رہا ہے۔ اگر حکومت کاروبار میں مداخلت کم نہیں کرے گی اور پرائیویٹ سیکٹر کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع نہیں دے گی تو معاشی ترقی ممکن نہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عباسی نے کہا کہ رپورٹ میں 2019 کے چینی سکینڈل کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے، مگر افسوس کہ ڈیڑھ سال پہلے پھر وہی اسکینڈل دہرا دیا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت نے نہ کوئی سبق سیکھا اور نہ کوئی اصلاح کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ارب روپے روزانہ چینی مالکان کی جیب میں جا رہے ہیں جبکہ عوام شدید نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ادارے کرپشن کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ اگر کرپشن پر قابو نہیں پایا گیا تو معیشت کی بحالی ممکن نہیں۔
عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 168ویں عالمی رینکنگ حکومت کی مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔ رپورٹ میں حکومتی پالیسیوں، آئین کی بالادستی کے فقدان اور عدلیہ سے متعلق اٹھنے والے سوالات کو بھی تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 12 سال سے آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت کو سہارا دے رہا ہے جبکہ رپورٹ میں حکومت کی مسلسل غفلت اور ناکامیوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ حکومت معاشی بحران کی اصل صورتحال عوام سے چھپاتی ہے جبکہ ملک ترقی کے بجائے زوال کا شکار ہو رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو معیشت کی بگڑتی ہوئی تصویر پیش کرتی ہے۔ آئی ایم ایف نے واضح کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اور پرائیویٹ سیکٹر کو مضبوط کرنا لازمی ہے۔
نیب کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کی 5,300 ارب روپے کی ریکوری کہاں سے ہوئی اور یہ رقم کہاں گئی؟ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کسی کو علم نہیں رقم کہاں گئی ۔ یہ بھی حکومتی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ اگر اصلاحات نہ کی گئیں، کرپشن کو کنٹرول نہ کیا گیا اور اشرافیہ کے کنٹرول کا خاتمہ نہ ہوا تو پاکستان کی معیشت ترقی نہیں کر سکے گی۔
Comments are closed.