نواز شریف کیخلاف مجرمانہ سازش اور بغاوت کا مقدمہ درج

لاہور(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مجرمانہ سازش بغاوت اور لوگوں کو اکسانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے.

تفصیلات کے مطابق غداری کا یہ مقدمہ لاہور کے شاہدرہ پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف سازش کے تحت پاکستان کے خلاف تقاریر کر رہے ہیں۔

مقدمہ میں غداری سمیت 11 دفعات لگائی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کی درخواست یکم اکتوبر 2020 کو دی گئی تھی تاہم پولیس نے مقدمہ 5 اکتوبر کو درج کیا ہے۔

مقدمہ شہری بدر رشید کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں پاکستان پینل کوڈ کی مجرمانہ سازش کی دفعات کے تحت درج کرایا گیا جس میں 40 سے زائد لیگی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں مریم نواز، راجہ ظفرالحق، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق ،خرم دستگیر، اقبال ظفر جھگڑا، احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثناءاللہ، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، برجیس طاہر ، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز، سائرہ افضل تارڑ اور دانیال عزیز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مر یم نواز اور مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کا نواز شریف کی تقاریر کی تائید اور حمایت قانون کی گرفت کے زمرے میں آتا ہے۔

نواز شریف پاکستان کو عالمی برداری میں تنہا کرنے کی بھارتی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔نواز شریف نفرت انگیز تقاریر کر رہے ہیں۔مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں نے بھی نواز شریف کی تقریر کی تائید کی ہے۔

نواز شریف کو عدالت نے بیرون ملک علاج کی غرض سے مشروط طور پر باہر جانے دیا۔متن میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے.

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر کا مقصد اپنے دوست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالواسطہ فائدہ پہنچانا ہے، نواز شریف کی تقاریر کا مقصد عالمی برادری میں پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف بیرون ملک بیٹھ کر سازش کے تحت پاکستان اور ریاستی اداروں کو بدنام کر رہے ہیں، پاکستان کے قوانین کسی سزا یافتہ مجرم کو اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے،

قبل ازیں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ نواز شریف پر غداری کے مقدمے کیلئے عوام کا دباؤ ہے، عوامی مطالبے پرنواز شریف پر غداری کے مقدمے کیلئے سوچ رہے ہیں ۔

عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، وزیراعظم سے استعفا لینے آئے تھے مگر وظیفہ لے کر چلے گئے۔ غلام سرور نے کہا کہ نواز شریف نے جونیجو، گیلانی اور ضیاء کے ساتھ کیا سلوک کیا.

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے آصف نواز، اسحاق خان اور جہانگیر کرامت کے ساتھ کیا سلوک کیا غلام سرور خان نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیے پر بھارتی میڈیا شادیانے بجارہا ہے۔

وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ نواز شریف کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف کا لندن میں بھی محاسبہ کریں گے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ پارلیمنٹ، کابینہ اور بیورو کریسی میں شامل افراد کی دہری شہریت نہیں ہونی چاہیے۔

Comments are closed.