مہوش حیات کے بسکٹ پر فواد چوہدری، علی محمد ،انصاف عباسی کی تڑپ

فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)فلمی اداکارہ مہوش حیات نے ایسا بسکٹ بیچا کہ وفاقی وزرا، اہم شخصیات اور پیمرا تک پیچھے پڑ گئے، پیمرا نے تو گالا بسکٹ کے اشتہار پر ہی نظر ثانی کی ہدایت کردی۔

پیمرا کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی عام مصنوعات جیسا کہ بسکٹس، سرف وغیرہ کے اشتہارات کا مواد ان مصنوعات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

دوسری طرف جب سے مہوش حیات نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے وفاقی وزرا سمیت ٹوئٹر صارفین، صحافی انصار عباسی اور لوگ اس پر تنقید کئے جارہے ہیں اور اسے اپنی ثقافت کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

سینئر صحافی انصار عباسی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا بسکٹ بیچنے کے لیے اب ٹی وی چینلز پر مجرا چلے گا۔ پیمرا نام کا کوئی ادارہ ہے یہاں؟ کیا وزیراعظم عمران خان اس معاملہ پر کوئی ایکشن لیں گے؟ کیا پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنا تھا؟

وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے انصار عباسی کے اس ٹوئٹ کے جواب میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا عمران خان مکمل طور پر میڈیا پر موجود ان تمام اسلام مخالف چیزوں کے خلاف ہیں جو ہماری ثقافت اور اصولوں کے خلاف ہیں اور ہمارے نوجوانوں پر نقصان دہ اثرات مرتب کرتی ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے انصار عباسی اور علی محمد خان کے ٹوئٹس پر جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا آپ اور علی 24 گھنٹے فحاشی کیوں سرچ کرتے رہتے ہیں؟ کوئی پیداواری کام کیا کریں۔

کچھ لوگ اس کمرشل کے حق میں بھی باتیں کرتے ہوئے نظر آئے۔ اقصیٰ نامی خاتون نے کہا مجھے نہیں لگتا اس کمرشل میں کوئی بے ہودگی ہے لہذا اس کے بارے میں لوگوں کو یہ بتانا بند کریں کہ ٹوئٹر ٹرینڈز بے معنی ہوتے ہیں جن کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ کیا واقعی اس کمرشل پر ٹوئٹ کرنا ضروری ہے؟

پیمرا اعلامیہ میں کہا کہ یہ رجحان ناظرین میں بے سکونی اور ان کے طرز عمل کو متاثر کرنے میں فروغ دے رہا ہے، یہ نہ صرف عام طور پر شائستگی کے قابل قبول معیارات کی خلاف ورزی ہے بلکہ پاکستانی معاشرے کی سماجی و ثقافتی اقدار کی بھی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کے مطابق اس تناظر میں صارفین سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز پر ایسے نامناسب اشتہارات نشر کرنے کی اجازت دینے پر ٹوئٹر ہینڈل، سوشل میڈیا / واٹس ایپ پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پر تنقید کررہے ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ناظرین کا خیال ہے کہ عام مصنوعات جیسا کہ بسکٹس سے متعلق اشتہارات کو ایک ایسے عجیب انداز میں نشر کرنا جس کے ویژیولز ان مصنوعات کے استعمال سے مطابقت نہیں رکھتے اور اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

پیمرا نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی شکایات ہیں کہ مصنوعات کو جان بوجھ کر یا انجانے میں اس طریقے سے پیش کیا جاتا ہے جس سے کنزیمرزم کو فروغ ملتا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اعلا میہ میں پی اے ایس، پی اے اے اور پی بی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان کے اراکین حساسیت سے کام لیتے ہوئے اشتہارات کی تھیمز/ مواد سے متعلق عوام کے تحفظات پر غور کریں اور خاص طور پر ناظرین کے خدشات کو دیکھتے ہوئے اور الیکٹرانک میڈیا (پروگرامز اینڈ ایڈورٹائزمنٹس) کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت گالا بسکٹس کے مواد کا دوبارہ جائزہ لیں۔

اس اشتہار کو لے کر تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایسی تھیمز/ مواد کا روز بروز بڑھتا ہوا استعمال روک دیں جو مصنوعات کی نوعیت سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔

یادرہے کہ 2 روز قبل گالا بسکٹ کا نیا اشتہار جاری ہوا جس کی ویڈیو اس میں شامل اداکارہ مہوش حیات نے بھی شیئر کی تھی، اشتہار میں وہ چاروں صوبوں کے لباس اور زبان میں گالا بسکٹ کو پروموٹ کرتی ہوئی نظر آئیں۔

Comments are closed.