مسجد الحرام کی تاریخ کا انوکھا واقعہ، ایک اذان 2 موذن

فوٹو: العربیہ

مکہ مکرمہ(ویب ڈیسک) مسجد الحرام کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا جب عشا ءکی اذان کسی ایک موذن کے بجائے دوموذنوں نے مکمل کی ۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسجد الحرام کے سینیئر موذن علی الملا عشاءکی اذان کے دوران اچانک ان کی طبیعت ناساز ہوگئی فوراً بعد ہی معاون موذن نے مائیک سنبھالا اور ان کی جگہ عشا ءکی اذان مکمل کی۔

اس حوالے سے سعودی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مسجد الحرام میں اذان کے مقررہ نظام کے مطابق ہر فرض نماز کے لیے دو موذن ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ انتظام اس وجہ سے کیا جاتا ہے تاکہ خدانخواستہ کوئی ایک موذن کسی وجہ سے بروقت نہ پہنچ سکے یا اذان دیتے وقت کوئی مشکل پیش آجائے تو ایسی صورت میں متبادل موذن اس کی جگہ سنبھال سکے۔

یہ تدبیر برسوں سے کی جا رہی ہے ہے لیکن اس سے قبل صرف یہ ہوتا رہا کہ کوئی ایک لیٹ ہو جائے تو اذان دوسرا دے دیتا تھا لیکن تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا جب ایک اذان دو موذنوں نے مکمل کی ہے.

سعودی میڈیاپر موذن حرم شیخ علی الملا کا وڈیو کلپ بھی جاری کیا گیا ہے جسے دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ علی الملا کی اذان دیتے ہوئے آواز دبی ہوئی ہے۔ اچانک طبیعت خراب ہوجانے پر یہ صورتحال پیش آگئی تھی۔

فوراً ہی ان کی جگہ دوسرے موذن حرم شیخ ہاشم السقاف نے اذان مکمل کی، مسجد الحرام میں اذان کا مخصوص نظام ہے۔ اسکے لیے انجینیئرز اور دفتری کارکن تعینات ہیں اور حرم مکی میں اذان کے لیے 24افراد تعینات ہیں۔

اذان کے ادارے میں 140افراد کام کرتے ہیں، تمام اپنے شعبے میں اعلیٰ ڈگری یافتہ ہیں اور بہترین تربیت حاصل کیے ہوئے ہیںحرم شریف میں سات ہزار لاﺅڈ اسپیکرز کے ذریعے اذان کی آواز پہنچتی ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق علی احمد ملا جن کی طبیعت ناساز ہوئی مسجد الحرام کے سینیئر موذن ہیں۔1366ھ مطابق 1945ءمیں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق مکہ کے ایسے خاندان سے ہے جس کے بیشتر افراد کو مسجد الحرام میں موذن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

یہ 1975 میں اپنے چچا زاد شیخ عبدالمالک الملا کے انتقال کے بعد حرم شریف کے موذن بنے، چالیس برس سے موذن کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی آواز منفرد ہے۔ پوری دنیا میں انہیں ’بلال الحرم‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

Comments are closed.