لاڑکانہ،ایڈز مریضوں کی تعداد 39ہوگئی،ڈاکٹر گرفتار


اسلام آباد (ویب ڈیسک) لاڑکانہ میں ایڈز پھیلنے سے متعلق کہانی کا ایک اور رخ سامنے آگیا ہے اور سرکاری ڈاکٹر کی جانب سے سرنج کے ذریعے ایڈز پھیلانے کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ صحت کی رپورٹ میں لاڑکانہ سے گرفتار سرکاری ڈاکٹر کے بارے میں ایڈز پھیلانے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اور محکمہ صحت کے حکام کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو خود ایڈز کا مریض ہے، ڈاکٹر نے انتقامی طور پر اپنا مرض دوسرے لوگوں میں منتقل کیا۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ کا کہنا ہےکہ ڈی سی اور محکمہ صحت کی رپورٹ پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جے آئی ٹی میں ایس ایس پی لاڑنہ اور قمبر، دو اے ایس پی سمیت 5 افسران شامل ہوں گے، جے آئی ٹی ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ اور محکمہ صحت کی رپورٹ کی جامع تحقیقات کرے گی۔

ادھر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مینیجر ڈاکٹر سکندر میمن کےمطابق 15 افراد میں ایڈز کی تصدیق کے بعد رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 39 ہوگئی ہے جن میں 22 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر سکندر کا کہنا ہےکہ 5 روز کے دوران 1100 افراد کی اسکریننگ کی جاچکی ہے، ایڈز کے پھیلاؤ کی وجہ معلوم کرنے کیلئے ٹیم آئندہ ہفتے رتو ڈیرو آئے گی۔

ڈپٹی کمشنر نعمان صدیق کا کہنا ہےکہ تعلقہ بنگُل ڈیرو اسپتال میں سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کی غلفت کی وجہ سے ایڈز پھیلا، رتوڈیرو تھانے میں ڈاکٹر مظفر کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے ڈاکٹر مظفر کے مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا تھا اور ڈاکٹر خود بھی ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے۔

رتو ڈیرو کے سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کو سنگین غفلت اور اپنے کلینک میں استعمال شدہ سرنجیں بچوں کو دوبارہ لگانے کے الزام میں آج عدالت میں پیش کیاگیا جہاں عدالت نے ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر مظفر نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ سندھ ایڈز کنٹرول کی ٹیم اپنی نااہلی چھپانے کے لیے ان پر الزام تراشی کررہی ہے، اگر وہ ایڈز کے شکار ہوتے تو کیا اپنا علاج نہیں کراتے۔

واضح رہے صوبہ سندھ میں ایڈز کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ضلع لاڑکانہ میں ہے جہاں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے قریب ہے۔

جب کہ محکمہ صحت کے مطابق ملک بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار757 ہے۔

Comments are closed.