شگر میں خوبانی کا پہلا منفرد تہوار

وقار فانی مغل

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ زراعت شگر کے زیر اہتمام حشوپی گاؤں میں زرعی سیاحت کے فروغ کیلےخوبانی  کا بعنواں (خوبانستاں)کا انعقاد کیا گیا جو دوروز پر مشتمل رہاتہوارکی میزبانی بھی محکمہ زراعت شگر ہی کو حاصل رہی۔اس تہوارمیں زراعت سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کیں اور زرعی اصولوں کو سمجھنے کے ساتھ یہاں کے مقامی چیزوں کی نمائش کی گئی ۔

یہ گاؤں سکردو شہر سے 34کلو میٹر کی مسافت پر ہے اور یہاں محکمہ زراعت شگر کے زیر نگراں قائم رنگ برنگےپھولوں کے باغ بھی موجود ہے جہاں دنیا بھر سے سیاح پھول دیکھنے  آتے ہیں۔۔ معروف ماہر زراعت اور ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت شگر جی ایم ثاقب اس تہوار کی اہمیت اور ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ  بلتستان میں خوبانی اس کثرت سے ہیں کہ لوگ موسم میں انہیں سمبھال بھی نہیں سکتے اور 70 فیصد ضائع ہوجاتی ہے۔

اس ضیاع کی روک تھام کے لئے سرمایہ داروں کو یہاں کی صلاحیت دکھانا مقصود ہے اور یہاں کی خواتین زمینداروں کو مارکیٹ تک رسائی دینے کی ایک کوشش ہے”بلتستان میں پائے جانے والے خوبانی نہ صرف قومی سطح پر مشہور ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی مثال آپ ہیں ۔یہاں خوبانی کے 70 سے زائد اقسام پائے جاتے ہیں،  جں میں ہلمان ، مارغولم، کارفوچلی، شغندہ، علی شاہ ،کھاکس، ہبی جو، وغیرہ اہم نام ہیں۔

اس دو روزہ تہوارکو کیمونیٹی اورمحکمہ زراعت نے مل کر منعقد کی جس میں پہلی بار حکومتی اداروں کےاہلکاروں سمیت مقامی رضاکاروں کی کثیر تعداد کام کررہےتھے ۔ دو روزہ تہوار میں کسانوں کو مائل کرنے کے لئے مختلف قسم کے پروگرام رکھے گئے۔جس میں بلتستان کی زباں وادب کو ملحوظ نظر رکھ کر آل بلتستان محفل مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں بلتستان بھر سے شعراء اور ادباء نے شرکت کیں محفل مشاعرہ کی صدارت گلگت بلتستان کے معروف شاعر اور مصنف احسان علی دانش کررہے تھے۔

شعراء نے زرعی اشعار اور مقالے کے زریعے لوگوں میں شعور پیدا کرنے کے ساتھ زراعت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔خوبانی کےتہوار کے آخری دن قومی سطح کا ایک سیمنار بعنواں ایگریٹورزم آئیڈیا  منعنقد ہواجس میں مقرریں اور مندوبیں نے خوبانی کے ضیاع اسکی ویلیو ایڈیشن اور گلگت بلتستان میں ایگریٹورزم آئیڈیا کے  مواقع پر بحث کی گئی۔

اس سیمینار کے مہمان خصوصی حاجی فدا محمد ناشاد سپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان تھےجبکہ سیمینار کے میزاباں وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلتستان پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان اور ڈی ڈی زراعت  شگر جی ایم ثاقب تھے۔سپیکر جی بی اسمبلی فدا محمد ناشاد  نے اس خوبصورت تہوار کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور خوبانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے اس قسم کی مزید تہوارکی انعقاد کی ضروت پر زور دیا۔

دیگر اہم مہمانوں اورمقررین میں فیصل آباد زرعی یونیورسٹی سے ڈاکٹر فاروق، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے ڈاکٹر اقبال، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت سے ڈاکٹر سرتاج علی، یونیورسٹی آف بلتستان سے ڈاکٹر ذاکر حسین ڈائریکٹر اکیڈمکس، اور محکمہ زراعت سےجی ایم ثاقب ڈی ڈی زراعت شگر شامل ہونے کے ساتھ ڈاکٹر احسان میر پرونشل کو آرڈینیٹر ای ٹی آئی گلگت بلتستان اور بلتستان کلچر فاؤنڈیشن کے طیف ایگزیکٹیو آفیسروزیر اعجاز، ڈپٹی کمشنر شگر زید ص، زین العابدین اسسٹنٹ کمشنر شگر تھے۔

  فیسٹول کے اختتام پر تقسیم انعامات کے سلسلے میں بھی ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں کمشنر بلتستان ڈوژن سید علی اصغر نے خصوصی طور پر شرکت کی اور خطاب کیا انہوں نے بہتریں کارکردگی پر محکمہ زراعت شگر کو خصوصی تعریفی اسناد سے نوازا۔ماہر زراعت کا کہنا تھا کہ بلتستان سے جن شخصیات اور لوگوں نے اس تہوار میں شرکت کیں ان کا تو اپنا ہی گھر اور خطہ ہے بات ان شخصیات کی ہے جو اس خطے سے کوسوں دور ہونے کے باؤجود یہاں آکر  اس خطے میں زراعت کی ترقی کیلے کام کرتے ہیں اور یہاں کے بارے میں سوچتے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت کا کہنا تھا کہ  تہوار کا ایک اہم حصہ عوامی شراکت داری پر تھی جس کے تحت مختلف پرگرامز ترتیب دئیے گئے جن میں آل بلتستان والی بال ٹورنامنٹ، رسہ کشی، تیر اندازی، اور سب سے بڑھ کر اس خطے سے ناپید ہونے والا کوپولو شامل تھےان پروگراموں کے مہماں خصوصی وائس چائنسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم اور ڈپٹی کمشنر شگر زید تھے جہنوں نے بہتریں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیئے۔

اس موقع پر شگر اور بلتستان بھر سے جو تنظیمیں خوبانی سکھانے اور دیگر مصنوعات کو مارکیٹ تک پہنچانے میں کام کر رہی ہیں انہیں بھی اسناد اور انعامات سے نوازا اور اچھی مصنوعات کی سٹال لگانے پر خواتیں کی خوبانستان تنظیم کو اؤل نقد انعام اور سند دئے گئے۔تہوار کی تشہیر اور کوریج میں پریس کلب سکردو اور شگر کے ممبراں سمیت سوشل میڈیا کے نمائندگاں نے اہم رول ادا کیا اور اس تہوار کو کامیاب بنایا جس پرتہوار انتظامیہ نے انکا شکریہ ادا کیااور انہیں محکمہ زراعت کی جانب سے تعریفی شیلڈ سے نوازا۔

اس تہوارکو کامیاب بنانے میں ضلعی انتظامیہ  شگر، لوکل گورنمنٹ شگر، اکانومک ٹرانفارمیشن  انسٹیٹو گلگت بلتستان، ایگریٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان اور یونیورسٹی آف بلتستان کے تعاون شامل تھے۔ جبکہ تشہیر اور آئیڈیا جنریشن اور برانڈینگ میں ایگریٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان کے روح رواں طارق  تنویر کا تعاؤں بھی قابل داد تھا۔

تہوارکو کامیاب کرانے میں دیگر لوگوں کے ساتھ علماء کرام اور محکمہ زراعت کے اسٹاف کا کردار بھی قابل تعریف رہا جن میں زیاددہ تر، محکمہ زراعت کے ایگریکلچرآفیسر محمد ظریف، اسلم، شیر علی، ظہور، نسرین،مجید، بوبو محمد علی، آغا ، کک نبی انور، گلزار دونوںاور علی حسین  مبارکباد کے مستحق ہیں۔

Comments are closed.