ذرا عقل کے ناخن لو

محبوب الرحمان تنولی

بھارت کی ناکام جارحیت کے بعد پاکستان کے منہ توڑ جواب نے جہاں بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیاہے وہاں وطن عزیز میں بھی ایک یکجہتی کی فضا بن گئی ۔۔26 فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالا کوٹ کے قریب جابہ کے جنگل میں ،،پے لوڈ،، گرایا جسے کمپاونڈ تباہ کرنے کا نام دیا گیا۔۔ پاکستان نے ایک دن جواب دینے کااعلان کیا اور اگلے دن پا ک فضائیہ کے جاں بازوں نے مقبوضہ کشمیر کے نوشہرہ سیکٹر میں حقیقتاً ،گھس کہ مارا ، دو بھارتی طیارے مار گرائے ،ایک پائلٹ گرفتارکرلیا۔

پاکستان نے اپنی طاقت اور صلاحیت کے اظہار کے بعد جنگ میں الجھنے سے گریز کیا اور عالمی برادری ، بالخصوص دوست ممالک کے کہنے پر کشیدگی کم کرنے کاراستہ چنا ۔۔۔ وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ ابھی نند ن کو واپس کرنے کااعلان کردیا۔۔ اگلے دن ابھی نندن واہگہ کے راستے واپس بھارت بھی چلا گیا۔۔ بھارت نے آبدوز کے زریعے در اندازی کی ایک اور کوشش کی لیکن پاک نیوی نے اسے بھی ناکام بنا دیا۔۔

اب دنیا بھر کا میڈیا شور مچائے ہوئے ہے کہ پاکستان نے بھارت کے غبارے سے ہوا نکال دی۔۔ پاک فوج نے بھارتی سکیورٹی فورسز کو شکست دے دی۔ ۔ بھارت نے ناکام مہم جوئی کے زریعے بڑی فوج اور زیادہ ہتھیاروں کے ساتھ بڑی طاقت ہونے کا رعب و دبد بہ خود اپنے ہاتھوں سے دفن کردیا۔۔ پاک فضائیہ کی دنیاپر دھاک بیٹھ گئی۔۔ امریکی اخبار نیو یار ٹائمز نے یہاں تک لکھ دیا کہ بھارت دس دن سے زیادہ جنگ نہیں لڑ سکتا۔۔ بھارت کا75فیصلہ اسلحہ پرانا، زنگ آلود اور ناقابل استعمال ہو چکاہے۔

اس صورتحال میں نریندر مودی کو دو دن چپ لگی رہی ۔۔ کانگریس سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتیں، تعلیم یافتہ افراد، ماہرین مودی سرکار کا پوسٹ مارٹم کرتے رہے ۔۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔۔ نریندرا مودی ہیں کہ اب بھی بڑے بڑے دعوے کرتے جارہے ہیں۔ ان کی زبان بند نہیں ہو رہی۔۔عالمی برادری کے کہنے پر یا پھر خود ہی اپنازور آزمانے کے بعد ۔۔ انھیں یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ پاکستان سری لنکاہے نہ نیپال، بھوٹان۔۔ نہ یہ1971والا پاکستان ہے جب سازشوں سے مشرقی پاکستان کا نظام مفلوج کردیاگیا تھا۔

پاک فوج اپنی طاقت کے اعتبار سے بھی مختلف ہے اور تجربہ کے حساب سے تو منفرد ہے۔۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ سے برسر پیکار رہنے کے بعد دہشتگردی کے اژداھا کا سر کچل دیاہے۔۔تاہم اب بھی کچھ حلقے بیرونی سازشوں کا شکار ہیں جن کی خبریں مغربی میڈیا یا امریکہ کے اخباروں میں تو چھپتی ہیں لیکن زمین پر عملاً بے اثر ہیں۔۔ جس طرح پاکستان کی فوج کی سوچ نئی ہے اسی طرح جمہوری حکومت کا کپتان بھی نیا ہے ۔۔ عمران خان روائتی سیاست دان نہ ہونے کے سبب زیادہ موثر ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قوم دیکھ رہی ہے کہ ملک کی حکومت اور فوج سمیت ادارے ایک صفحے پر ہیں۔ ۔ ہم اس سے پہلے صرف سنا کرتے تھے اب کی بار عملاً حکومت کو فوج کی اور فوج کو حکومت کی تعریف کرتے سن رہے ہیں۔۔اگرچہ اپوزیشن کی جماعتیں اس کو ایک ہی صفحہ قرار دے رہی ہیں لیکن اگر ایسا ہے بھی تو پاکستان کو اب ایک ہی صفحے پر رہنے کی بھی ضرورت ہے۔۔ حکومت اور ادارے آئین او ر قانون میں طے کی گئی سمت اور دائرہ کار میں رہ کر کام کریں تو پھر یقینا مخالفت میں بولنے کی گنجائش بھی نہیں رہے گی۔

بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایک مذہب (ہندو) کے پیرو کار کسی اور کا وجود برداشت کرنے کو تیار نہیں۔۔سرحدوں پر گولیوں کی تڑ تڑاہٹ تھوڑی کم ہوئی ہے۔۔ سفارتی تعلقات بحال ہونے لگے ہیں۔۔ دونوں ممالک کے ہائی کمشنر واپس اپنی ذمہ داریوں پر آنے کیلئے تیار ہیں۔۔14مارچ2019کو کرتار پور ا پر اٹاری میں پاک بھارت مزاکرات پھر شروع ہونے جارہے ہیں۔۔ یعنی زندگی معمول پر آرہی ہے ۔۔انتہا پسند ہندوں کی جنونیت ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ لکھنو میں کشمیریوں کو مارا پیٹا تو آج کرکٹرز کو فوجی ٹوپیاں پہنا دیں۔

عالمی برادری کا حافظہ یقینا” کمزور نہیں ہے۔۔ چند سال پہلے بھارت بھر میں گرجا گھروں کو جلانے کے واقعات اور ویڈیوز آج بھی موجود ہیں۔۔ گجرات میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کے واقعات ۔۔ نچلی ذات کے ہندووں گے ساتھ بدتر سلوک ۔۔ سکھوں کے ساتھ امتیازی اور ہتک آمیز رویہ۔۔ کشمیریوں کا قتل عام ۔۔۔ بھارت میں انتہا پسند ہندووں نے یہ تصور کر لیاہے کہ بھارتی زمین صرف ہندووں کیلئے ہے اس پر کسی اور کا کوئی حق نہیں۔۔ منافقت کی انتہا یہ ہے دنیا بھر کو دکھانے کیلئے بھارت خود کو سیکولر کہلاتاہے۔۔ جب کہ دوسری طرف پاکستان میں ہندووں کے خلاف بیان پر پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔

پاک بھارت کشیدگی کے ماحول نے پاکستانی قوم کو اکٹھا کیا تھا تو برف پگھلتے ہی سیاستدانوں نے اپنا نفرت کا کاروبار پھر شروع کردیاہے۔۔مسلم لیگ ن نے اعلان کیاخواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے بغیر ایوان نہیں چلنے دیں گے۔۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایوان میں وزیراعظم پر یو ٹرن کہہ کر طنز کیا اور کئی ایسے موضوعات چھیڑے جن کی ابھی ضرورت نہیں تھی۔۔ اسد عمر نے جلتی پر تیل ڈالتے ہوئے بلاول کو یاد دلایا کہ وہ معزز قوم زرداری کے فرزند ہیں۔۔ بھٹو نہیں ہیں،  اس لئے میں تو بلاول زرداری ہی کہوں گا۔ ۔ گویا ٹی وی چینلز کو بھی اس روز کیلئے رات آٹھ سے نو بجے تک پانی میں مدھانی کا موقع مل گیا۔

وزیراعظم آج سندھ گئے تھے اور وہاں عوامی اجتماع سے خطاب میں بلاول بھٹو پر لفظی گولہ باری کرآئے ہیں۔۔ قوم محو حیرت ہے کہ یہ سیاستدانوں کے مسائل حل کیوں نہیں ہو رہے۔۔ ان کی نفرت کب ختم ہوگی؟ ان کے جھگڑے تھم کیوں نہیں رہے؟۔۔ ملک کس نازک صورتحال سے دو چارہے۔۔ ملی یکجہتی ملک کی ضرورت ہے ۔۔ قوم اکھٹی بھی ہے لیکن یہ سیاستدان تقسیم ختم کرنے کانام نہیں لے رہے۔۔ بالخصوص وزیراعظم عمران خان کو تو کوئی سمجھائے کہ الیکشن ختم ہو گئے ہیں۔۔ آپ کی حکومت ہے کوئی انگریزی میں تقریر کرے یا اردو میں ۔۔ تنقید کے نشترچلائے ۔۔ یا آپ کو وعدے یاد دلائے۔۔ آپ عملاً ڈلور کرکے دکھائیں۔۔ زبان وہ بولتے ہیں جن کے اختیار میں کچھ نہیں ہوتا۔۔

جے یو آئی نے بھی ایوان میں احتجاج کیا ۔۔ بلکہ تاریخ کا انوکھا احتجاج تھا جب نماز بھی احتجاجاً بغیر قبلہ رخ ہوئے ادھر ایوان میں ہی شروع کردی۔۔ حکومت کاکام اپنے وعدوں پر عمل کرناہے ۔ وہ اپنا کام کرے۔۔ اپوزیشن انھیں یاد دلائے کہ وہ جو دعوے کرتے تھے ان پر عمل کیوں نہیں کرتے۔۔۔۔ لیکن اس تنقید میں یہ گنجائش ضرور رکھی جائے کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھرآٹھ ماہ میں نہیں بن سکتے ۔ پانچ سال پورے کرنے دیں پھر ناکا م رہے تو مودی کی طرح انھیں بھی لوگ وہ تمام وعدے اوردعوے یاد دلائیں گے۔اورحکومت بھی بلوغت کا ثبوت دے، قوم سیاستدانوں کی آپس کی لڑاہیوں سے بیزار ہے زرا عقل کے ناخن لو۔

Comments are closed.