حکومت کی طرف سے غزہ میں فوج بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم بیان سامنے آگیا

حکومت کی طرف سے غزہ میں فوج بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم بیان سامنے آگیا

فوٹو : فائل

اسلام آباد : حکومت کی طرف سے غزہ میں فوج بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم بیان سامنے آگیاہے جس میں نائب  وزیراعظم  اور  وزیر  خارجہ  اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان قیام امن میں حصہ  لینے کے لیے تیار ہے ہم حماس کو  غیر مسلح کرنے نہیں جائیں گے، اسحاق ڈار نے کہا اس  حوالے  سے سول  ملٹری  قیادت  میں  بڑی  وضاحت  ہے۔

اسحاق ڈار اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دے رہے تھےنائب وزیراعظم نےکہا کہ پاکستان صرف قیام امن میں حصہ  لینے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان سے ہزارعلما کا کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی  نہ کرنے کا فتویٰ  خوش آئند ہے، افغانستان کی طرف سے اعلان کے بعد ہمیں اس کے اثرات دیکھنا ہوں گے، ہم نے یواین کے جتنے کنٹینرز تھے انہیں انسانی بنیادوں پر افغانستان جانے کی اجازت دی ہے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈارکا کہنا تھاکہ ہم نے ماضی میں دہشت گردی کا 98 فیصد خاتمہ کردیا تھا، تیس 40 ہزار دہشت گرد  واپس آئے اور دوبارہ دہشت گردی شروع کردی، اگرپاکستان کوخوشحال بنانا ہے تو اس دہشت گردی  سے جان چھڑانا  پڑےگی۔

برطانیہ کو ڈیمارش کیا ہے اور بالکل ٹھیک کیا ہے

اسحاق ڈار کا کہنا تھا ہم نے برطانیہ کو ڈیمارش کیا ہے اور بالکل ٹھیک کیا ہے، یہ اُس ملک کی ذمہ داری ہےکہ  وہ  ایسے کاموں کو   روکے، یورپی یونین  سے چار  سال سےکوئی فعال رابطہ نہیں تھا، ہمارا  یورپی یونین کے ساتھ چار سال بعد برسلز میں اسٹریٹیجک ڈائیلاگ ہوا۔

انھوں نے کہا پاک بھارت جنگ میں ہم نےکسی سے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا، نورخان ائیربیس پر حملہ بھارت کی بڑی غلطی تھی، پاکستانی افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا، 9 مئی کی رات وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت فیصلے ہوئے، جنوبی ایشیا میں 4 دن کے تنازع میں پاکستان کی کارکردگی ٹیسٹ ہوئی۔

انھوںنے کہا پاکستان میں 36 گھنٹوں میں 80 ڈرون بھیجےگئے، ہم نے 79 ڈرون مار گرائے، ایک ڈرون نے ایک فوجی تنصیب پر تھوڑا نقصان کیا اور ایک بندہ زخمی ہوا۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر 60 سے زائد بار دنیا کو پاکستان کی فتح کا بتا چکے، امریکا کے ساتھ ہماری تجارت 13.28 ارب ڈالر ہوگئی ہے ، ہمارا ٹریڈ سرپلس ہے، ہمارا امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون بڑھا ہے، امریکا نے اس سال بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا۔

ان کا کنا تھا اللہ نےپاکستان کو عالمی برادری میں بہت پذیرائی دی ہے، جب وزیراعظم نے حلف اٹھایا تھا تو پاکستان سفارتی سطح پر تنہائی کے شکار ملک کے طور پر جانا جاتا تھا، ہمیں اب پاکستان کو معاشی قوت بنانا ہے، بھارت کو  ہمارے جواب کے بعد مجھے امریکی وزیرخارجہ نے کال کی، پاکستان نے بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔

آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق سعودی عرب نے ہمیں سپورٹ کیا

نائب وزیراعظم نے کہا کہ  یو اے ای صدر نے وزیراعظم سے اس سال پاکستان دورے کا وعدہ کیا تھا،  یو اے ای صدر کا  دورہ پاکستان خوش آئند ہے، ان سے دوطرفہ  تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں  پرگفتگو ہوئی، آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق سعودی عرب نے ہمیں سپورٹ کیا،  4 ارب ڈالر چین نے پاکستان میں جمع کرائے، یو اے ای نے پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے۔

اسحاق ڈار نے کہا  یو اے ای کے صدر رحیم یار خان شکار کے لیے گئے ہیں، یو اے ای کے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن کے کچھ شیئرز لےگا اور  یہ لائبلیٹی ختم ہوگی، جنوری کے دو ارب کے رول اوور  پر بھی بات ہوئی کوشش ہوگی کہ وہ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔

وزیرخارجہ نےکہا کہ  جب تک جموں و کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا، بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی تبدیلیوں کی مذمت کرتے ہیں، بھارت نے  پہلگام  واقعےکے  بے بنیاد الزامات  پاکستان  پر لگائے،  یو این سکیورٹی کونسل  نےکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  پر  بات کی، یہ معاملہ کشمیری عوام کے حق استصواب رائے سے حل ہو ا ۔

اسحاق ڈار نے کہا اس سال سب سے بڑی پیش رفت  بنگلادیش سے متعلق ہوئی، 11 بارہ سال پہلے حنا ربانی کھر ایک دعوت دینے بنگلادیش گئی تھیں، اس وقت بنگلادیش کی حکومت پاکستان مخالف تھی، اس سال میرا بنگلادیش کا دورہ کافی مثبت  رہا،  بنگلا دیش میں سب جماعتوں سے ملاقات کی، خالدہ ضیا اور جماعت اسلامی کے سربراہ سے گھر جاکر ملاقاتیں کیں ، بنگلا دیش میں فروری میں انتخابات ہو رہے ہیں، انتخابات کے بعد انہیں انگیج کریں گے۔

Comments are closed.