حریت رہنما،سید علی گیلانی، کے الفاظ جب موضوع سخن بنے

رپورٹ = شاہ جہاں شیرازی  ریاض

مقبوضہ کشمیر کے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے منہ سے نکلا ایک فقرہ، ایک نعرہ اور ایک جستجو نے پاکستان کے بیرون ملک آباد اہل ذوق کو اتنا بھایا کہ اس موضوع پر پوری ایک شعری نشست کا اہتمام کر ڈالا. وہ مصرعہ کیا تھا ,, ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے.

اس مصرعے کو پاکستانی صحافیوں، ادیبوں اور شعراء کی تنظیم پاکستان رائٹرز کلب اور لیڈیز چیپٹر نے لے کر انوکھے انداز میں ایک پر وگرام ترتیب دیا کہ اس شعر کے مناسبت سے دوسرا مصرعہ پڑھنے کے لئے سب کو شعرکی زبان میں اظہار خیال کا موقع دیا کہ ہر ایک اپنے جذبات کا اظہار شعری انداز میں کرسکے۔

اس موقع پرپاکستان رائٹرز کلب کے صدر پروفیسر فیاض ملک نے کہا کہ بھارت کے مسلم کش اور اقلیتوں کے خلاف قوانین اور کاروائیوں کا تذکرہ اس وقت عالمی اخبارات کی زینت بنا ہوا ہے۔ بھارتی معاشرے کے اندر سے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔

پاکستان رائٹرز کلب لیڈیز چیپٹر کی سینیئر رکن اورخاتون صحافی و رائٹر محترمہ عنبرین فیض نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور ہر موقع پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کرنا، دراصل عالمی دنیا کو باور کرانا ہے کہ بھارت وہ جابر و فاشسٹ ریاست ہے جنہوں نے گزشتہ72 سالوں سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرکے وہاں کے نہتے اور معصوم شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا گیا۔

پاکستان رائٹرزکلب لیڈیز چپیٹر کی کنوینر ڈاکٹر فرح نادیہ نے کہا کہ کشمیر ہمارا شہ رگ ہے آج ہمارے کشمیری بہن بھائی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے آزادی کی جوجنگ لڑ رہے ہیں ہم ایسے حالات میں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو اس موقع پر بے یارو مدد گار نہیں چھوڑ سکتے.

پاکستان رائٹرز کلب لیڈ یز چیپٹر کے ڈپٹی کنوینر محترمہ شمائلہ ضو پاش ملک نے اپنے خیالات کے موتی یوں بکھیرے.

اٹھو کہ اب بھی ماؤں کی دعا اور بہنوں کی رضا کا
……لہو روتی آنکھوں کا قیامت خیز نظارہ ہے
یہ آزادی کے پرچم کو کبھی گرنے نہیں دیتے……پاکستان کے ہیں ہم فقط یہی وہ نعرہ ہے.

پاکستان رائٹرز کلب لیڈ یز چپٹر کے سابق کنوینر محترمہ مدیحہ ملک نے کچھ یوں کہا کہ
اک طویل مسافت ہے جو کٹتی ہی نہیں ……آزمائش کی گھڑیاں ہیں کہ ٹلتی ہی نہیں
زمیں سے فلک تک پھر بھی ایک ہی نعرہ ہے …ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔

پاکستان رائٹرز کلب لیڈیز چپٹر کی سابق کنوینر اور ممتاز آرٹسٹ محترمہ عاصمہ طارق نے علی گیلانی کی مصرعے پر یوں کہا کہ
ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے ……اب جاگ کہ اٹوٹ انگ نے پکارا ہے
ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے ………کشمیر کیا ہندوستاں بھی ہمارا ہے۔
دعا ہے اس دھرتی کو حبیب خدا کی……اس کی حد دنیا کا آخری کنارا ہے۔

دبئی سے ابو نعمان کوثر یوں گویا ہوئے.
نسبت اپنی دین محمد یہی اسلاف کا نعرہ ہے……ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے
محترمہ آمنہ الطاف نے مصرعے پر یوں طبع آزمائی کی,
شہ رگ جو جدا ہو پاکستان سے……اس میں سب کا خسارہ ہے
ڈرتے ہیں نہ تیغ سے نہ تلوار سے ……کشمیر ہمارا تھا ہمارا ہے۔
محترمہ حرا نے کہا کہ,
کشمیر ہندوستان کا ہو یہ کیسے گوارا ہے …ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے.

پاکستان رائٹرز کلب لیڈیز چپٹر کی کنوینرپروگرامز محترمہ انجینیئر مدیحہ نعمان نے  یوں أپنے خیالات کا اظہار کیا.

دل و جان سے بھی زیادہ ہمیں پیارا ہے ……کشمیر کو ایک پاکستان کا ہی سہارا ہے
جان و من نچھاور اے وطن تجھ پر……سب سے پہلے ہمارا چاند و ستارہ ہے۔

ڈاکٹر شازیہ ریاض
ہمارے لہو میں ہے عہد وفا……اس دھرتی کا ہر زرہ ہمیں جی جان سے پیارا ہے.

نجران سے محترمہ نائیلہ خادم
اس کو کیسے کہہ دیں جا! دشمن کے حوالے ہے………وہ کشمیر جو جنت کا گہوارا ہے.
اس کی مٹی کا ہر پاکستانی قرض دار ہے ……کشمیر ہندوستان کا ہو یہ کیسے ہم کو گوارا ہے.

پاکستان سے محترمہ طیبہ شمس
دل کو جسم سے جدا کریں۔۔۔یہ کیسے گوارا ہو……جلا کر راکھ کر دیں یہ ہم کو کیسے گوارا ہو
خوشیوں بھرے آنگن کو ہم سسکیوں سے بھر دیں……ہماری غیرت و حمیت کو یہ کیسے گوارہ ہو.

ریاض سے طوبا ذیشان
اے وادء کشمیر تیری حرمت پر ہم قربان…کہ یہ دنیا فانی ھے اس پر ایمان ہمارا ہے.

پاکستان رائٹرز کلب کے سکرٹری فنانس وممتاز شاعر انجینئر زبیر بھٹی نے سید علی گیلانی کی مصرعے پر یوں لب کشائی کی۔
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی……پھر کیسے یہ کہہ دیں کہ کشمیر تمہارا ہے۔

   محترمہ سبین محبوب ریاض
عمر کا رعب اور علی کی جرّات ہمارے خوں میں بہتی ہے ……ہوش کرو ظلم ڈھانے والوں، تم نے کسے کو للکارا ہے۔

آخر میں کشمیر کی آزادی، حریت راہنما سید علی گیلانی کی جلد صحت یابی اور کشمیر میں ظلم و ستم کی خاتمے کی دعا کی گئی۔

Comments are closed.