جوبائیڈن فنش لائن کے قریب، ٹرمپ کی نظریں سپریم کورٹ پر

فوٹو: سوشل میڈیا

واشنگٹن( ویب ڈیسک)امریکہ کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان ذرائع ابلاغ سخت مقابلہ بتا رہے ہیں لیکن نتائج کے اعتبار سے جوبائیڈن فنش لائن کے قریب ہیں اسی لئے ڈونلڈٹرمپ نے سپریم کورٹ جانے کااعلان بھی کیا ہے، امریکہ میں مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں اور کئی مقدمات بھی درج کئے گے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق شمالی ریاستوں مشی گن اور وسکانسن میں کامیابی کے بعد جو بائیڈن کے پاس 264 الیکٹورل ووٹ ہو گئے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 214 ووٹ حاصل کر رکھے ہیں۔

صدارتی الیکشن میں اہم کردار ادا کرنے والی سوئنگ سٹیٹس میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے،نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ کی کل 50 ریاستوں میں سے 7 کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں اور یہی ریاستیں امریکی صدر کا فیصلہ کریں گی۔

ان ریاستوں میں مِشی گن، وسکونسن، ایریزونا، نیواڈا، پنسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا شامل ہیں،امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق صدارتی الیکشن کی قانونی جنگ لڑنے کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے اپنے حامیوں سے چندے کی اپیل کر دی۔

تعاون کیلئے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے اپنے حامیوں کو چھ ای میلز بھیجی ہیں، صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ‘ہمارے وکلا نے بامعنی رسائی کے لیے کہا ہے لیکن اس سے اب کیا فائدہ ہوگا؟ جتنا نقصان ہمارے نظام کی ساکھ اور صدارتی الیکشن کو پہنچنا تھا وہ ہو چکا۔ بحث اس بات پر ہونی چاہیے۔

انتخابی گرما گرمی کے باوجود دونوں صدارتی امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے لیے پُرامید ہیں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کا مشی گن اور وسکانسن کی ریاستوں میں کامیابی کے بعد پلڑا بھاری ہونے پرری پبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نظریں سپریم کورٹ پر جاچکی ہیں۔

صدر ٹرمپ کی ٹیم کا ریاست وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے،مشی گن اور پنسلوینیا کی ریاستوں میں مقدمات دائر ہوئے ،


اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقدامات سے نظر آتا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ ہی کرے گی ۔

امریکہ میں مظاہرے جاری ، توڑ پھوڑ، مقدمات درج

ادھراخبار یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق جیسے جیسے نتائج کا اعلان ہو رہا ہے کئی شہروں میں مظاہرین کی سڑکوں پر تعداد بڑھ رہی ہے اور بدھ کو مسلسل دوسری رات بھی مظاہرین نے مختلف علاقوں میں مارچ کیا جن میں زیادہ تر پرامن تھے۔

فلاڈلفیا، ڈیٹروئٹ او مشی گن میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔ کئی مقامات پر جذبات مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ بھی کئی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے مطابق پورٹ لینڈ میں مظاہرین نے املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر کے الیکشن میں مسلمان ووٹروں نے ریکارڈ ووٹ ڈالے۔ کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزٹ پول میں بتایا گیا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد مسلمان ووٹروں نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

ایگزٹ پول کے مطابق ان انتخابات میں 69 فیصد رجسٹرڈ مسلمان ووٹروں نے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن جبکہ صرف 17 فیصد نے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا۔

امریکی انتخابات میں 3،خواجہ سرا ،بھی جیت گئے

امریکی انتخابات میں اس بار بہت سی انہونیاں ہورہی ہیں،صدارت کے فیصلہ سے قبل ہونے والے دلچسب پیش رفت صدارتی انتخابات کے ساتھ، سینیٹ، ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات سامنے آرہی ہے۔

تین نومبر کے امریکی انتخابات میں صدر کے ساتھ ساتھ امریکیوں نے سینیٹ، کانگریس اور ایوان زیریں کے نئے ارکان کے لیے بھی ووٹ ڈالے۔ کم از کم 10 ریاستوں میں گورنر کے انتخاب اور ریاستی اسمبلیوں کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔

اس حوالے سے سی این این نے خبر دی ہے کہ امریکی انتخابات میں امریکا میں پہلی بار ایک ‘ٹرانس جینڈر’ سینیٹر کے منتخب ہونے سمیت ریاستی اسمبلی کے دو ‘خواجہ سرا” ارکان بھی منتخب ہوئے ہیں۔

امریکی ریاست ڈیلاویئر سے پہلی بار ‘ٹرانس جینڈر’ سینیٹر منتخب ہوئیں جب کہ ریاست کنساس اور ورمونت سے ریاستی اسمبلی کے دو ‘ٹرانس جینڈر’ بھی منتخب ہوئے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ریاست ڈیلاویئر کے شہر ویلمینگٹن کے حلقے سے 30 سالہ ‘خواجہ سرا” سارا مک برائیڈ نے انتخابات جیت کر تاریخ رقم کردی،سارا مک برائیڈ نہ صرف ڈیلاویئر سے منتخب ہونے والی پہلی ‘خواجہ سرا” سینیٹر ہیں بلکہ وہ امریکا کی بھی پہلی ‘ٹرانس جینڈر’ سینیٹر بن گئیں۔

سارا مک برائیڈ ن کا تعلق جوبائیڈن کی پارٹی ڈیموکریٹک سے ہے اور وہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں وائٹ ہاوس میں پہلے ‘ٹرانس جینڈر’ ملازم کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔

سارا مک برائیڈ مخلوط الجنس افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کرتی رہی ہیں جب کہ وہ ریاست ڈیلاویئر میں صحت، انسانی حقوق اور صنفی مساوات سے متعلق اہم سرکاری عہدوں پر خدمات بھی دے چکی ہیں۔

ریاست کنساس کی قانون ساز اسمبلی کے لیے اسٹیفنی بائرز بھی انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں،نیویارک پوسٹ کے مطابق 57 سالہ اسٹیفنی بائرز کنساس کی پہلی ‘ٹرانس جینڈر’ رکن ہیں اور وہ ماضی میں ہائی اسکول کی استانی رہی ہیں۔

انہوں نے جوبائیڈن کی پارٹی ڈیموکریٹک کی ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھاخ اسی طرح ریاست ورمونت کی ریاستی اسمبلی کے لیے بھی پہلی بار 26 سالہ ‘خواجہ سرا” رکن کا انتخاب ہوا ہے۔

ویب سائٹ برلنگٹن فری پریس کے مطابق 26 سالہ ٹیلر سمال ورمونت سے انتخاب جیتنے والی پہلی ‘ٹرانس جینڈر’ شخصیت ہیں اور انہوں نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

Comments are closed.