بلاول بھٹو کی چیلنج بننے والے نوجوانوں سے خود مزاکرات کرنے کی پیشکش

اسلام آباد( ویب ڈیسک) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اداروں کے پالیسی بیان پر تنقید بھی کی ہے اور ایسے نوجواں سے بات چیت میں شامل ہونے کی پیشکش بھی کی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاخارجہ پالیسی دینی ہے تو اس حوالے سے بیانیہ وزیرخارجہ کو دینا چاہیے اور اگر انتہاپسندی سے متعلق پالیسی بیان کرنا ہے تو وہ وزیر داخلہ دے ۔

انھوں نے کہا وزیر اعظم اگر آئی ایس پی آر سے پالیسی بیان دلوائیں گے تو وہ ادارہ متنازع ہوگا اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ادارے متنازع ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں ابھی بھی سمجھتا ہوں کہ ریاست اور حکومت کو انگیج کرنا چاہیے اور بطور پارٹی چیئرمین میں بھی اس قسم کے نوجوانوں سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں کسی پارٹی کو سپورٹ کرتا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری کا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں گرفتاری کی دھمکیوں سے نہیں ڈرا سکتے، ہم جیل جانے کو تیار ہیں لیکن ہم 18 ویں ترمیم، ملٹری کورٹس، جمہوریت، آزادی اظہار اور صدارتی نظام پر اپنا اصولی موٴقف نہیں بدلیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا آپ نے جو کرنا ہے کرلیں، ہم نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں لہٰذا آپ کی دھمکیوں اور نیب گردی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ انہوں نے شروع دن سے کہا کہ ناراض نوجوانوں کو ریاست و حکومت کو انگیج کرنا چاہیے، خاص طور پر کے پی اور فاٹا میں جب ایک نسل سیاسی شعور پیدا کررہی ہے، ہمیں ان نوجوان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان فاٹا سے تعلق رکھتے ہیں اور ممکن تھا کہ دہشت گردی کے ظلم برداشت کرنے کے بعد وہاں کے نوجوان انتشار کی طرف بھی جاسکتے تھے لیکن پاکستان خوش قسمت ہے کہ پختونخوا کے نوجوان اس راہ پر نہیں چل رہے ہیں، وہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کررہے ہیں۔

Comments are closed.