برازیل کی طرح پاکستان بھی ایکس پر پابندی لگا سکتا ہے، حکومت کی وارننگ

برازیل کی طرح پاکستان بھی ایکس پر پابندی لگا سکتا ہے، حکومت کی وارننگ

فوٹو : سوشل میڈیا

اسلام آباد : وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی جانب سے پاکستان کے معاملے میں دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر پلیٹ فارم نے تعاون نہ کیا تو حکومت برازیل ماڈل اپنانے پر مجبور ہوسکتی ہے۔ اسی دوران وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے سوال اٹھایا کہ جب چائلڈ پورنوگرافی کا ڈیٹا ازخود ڈیلیٹ ہوسکتا ہے تو دہشت گردی کے مواد پر یہ نظام کیوں فعال نہیں ہوتا؟

اسلام آباد میں مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے بتایا کہ فلسطین کے معاملے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 24 گھنٹوں کے اندر اندر ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیتے ہیں، لیکن دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس تک رسائی فراہم نہیں کی جاتی۔

بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اگر تعاون نہ کیا گیا تو پاکستان برازیل ماڈل پر عمل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جہاں ایکس پر نہ صرف پابندی عائد کی گئی بلکہ بھاری جرمانے بھی کیے گئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر عالمی عدالت سے رجوع کرنا بھی ایک آپشن ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی سے باز رہیں ورنہ حکومت قانونی کارروائی پر مجبور ہوگی۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ 24 جولائی کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا گیا تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ پاکستان میں سروسز برقرار رکھنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنے دفاتر کھولنے ہوں گے۔

اے آئی اور الگوردم کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے

طلال چوہدری نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی، اے آئی اور الگوردم کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے، اور حکومت کے پاس شواہد موجود ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث 19 اکاؤنٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے۔ اس حوالے سے جب ایکس اور فیس بک کو شکایت درج کرائی گئی تو دونوں پلیٹ فارمز کا رسپانس انتہائی کمزور تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حکومتی اداروں کے آفیشل اکاؤنٹس سے دہشت گردی پر مبنی مواد بھی پھیلایا جارہا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی ہے اور اگر یہ دفاعی دیوار کمزور ہوئی تو یہ آگ مغربی دنیا تک جاپہنچے گی۔ اس لیے حکومت دوبارہ مطالبہ کرتی ہے کہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کریں اور مقامی قوانین پر سختی سے عمل کریں۔

وزیر مملکت نے سوال اٹھایا کہ جب اے آئی ٹیکنالوجی چائلڈ پورنوگرافی اور فلسطین سے متعلق حساس مواد کو فوری طور پر حذف کرسکتی ہے تو دہشت گردی کے مواد کو آٹو ڈیلیٹ کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس اور ان کے مواد کو خودکار نظام کے تحت فوری ختم کیا جائے۔

بیرسٹر عقیل نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان کے حوالے سے کھلا دہرا معیار رکھتے ہیں۔ فلسطین سے متعلق ویڈیوز 24 گھنٹے میں ہٹا دی جاتی ہیں جب کہ پاکستان میں دہشت گردی کے معاملے پر نہ اکاؤنٹس بلاک کیے جاتے ہیں اور نہ ہی آئی پی معلومات دی جاتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تعاون نہ کیا گیا تو پاکستان برازیل ماڈل اپنا کر سخت اقدامات کرے گا اور ضرورت پڑنے پر عالمی عدالت انصاف سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے حکومت پاکستان کو اپنے فیصلوں کے خلاف سوشل میڈیا پر آنے والے سخت ردعمل کا سامنا ہے خاص کرپاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تنقید بھی ہوتی ہے،حکومت مقامی سطح پر متعدد افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کرچکی ہے مقدمات بھی درج کئے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت مخالف تنقید میں کمی کی بجائے پہلے سے زیادہ تیزی آئی ہے۔

برازیل کی طرح پاکستان بھی ایکس پر پابندی لگا سکتا ہے، حکومت کی وارننگ

Comments are closed.