ایران نے برطانوی آئل ٹینکرقبضہ میں لے لیا، امریکہ اور برطانیہ سخت ردعمل

فوٹو رائٹر

تہران(نیٹ نیوز) ایران نے برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا جس پر برطانیہ اور امریکا نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ایران کے انقلابی گارڈز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بین الاقوامی بحری قوانین کی خلاف ورزی پر برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیاگیا ہے۔

ایران کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر ہورموزگن پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر حراست میں لیا گیا۔

اس پر برطانوی سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس معاملے کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو تہران کو سنجیدہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جیریمی ہنٹ نے بتایا کہ برطانوی آئل ٹینکر کو چار جہازوں اور ایک ہیلی کاپٹر نے گھیرے میں لیا جس کے بعد انہیں ایرانی بحری حدود میں لے جایا گیا۔

ادھر برطانوی حکومتی ترجمان نےکہا ہے کہ ہم معاملات کو فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن واضح کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو لازمی طور پر حل ہونا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آئل ٹینکر کے سوئیڈش مالک کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز میں ایران کی جانب سے قبضے میں لیے گئے آئل ٹینکرز کے عملے سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جہاز پر 23 افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے جن میں بھارتی، روسی اور فلپائنی شہری موجود ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق آبنائے ہرمز میں ایک اور برطانوی آئل ٹینکر کو بین الاقوامی بحری قوانین کی خلاف ورزی پر نوٹس دیا گیا تھا تاہم جسے بعد میں جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو قبضے میں لینے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران تشدد کو ہوا دے رہا ہے، ہم اس معاملے پر برطانیہ سے رابطے میں ہیں۔

ادھر امریکی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ وہ بحری استحکام اور راستوں کے تحفظ کے ساتھ بین الاقوامی بحری حدود میں بڑھتی کشیدکی کا خاتمہ چاہتے ہیں جو مسلسل خلیج عرب، آبنائے ہرمز، آبنائے باب المندیب اور عمان خلیج پر پیش آ رہی ہے۔

یاد رہےکہ گزشتہ دنوں جبرالٹر میں برطانوی حکومت نے ایرانی آئل ٹینکر کو حراست میں لیا تھا جس پر ایران نے برطانیہ سے آئل ٹینکر کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

Comments are closed.