آزاد کشمیر میں شٹرڈاون،پہیہ جام ہڑتال غیرمعینہ مدت تک جاری رکھنے کااعلان
فوٹو: فائل
مظفرآباد : آزاد کشمیر میں شٹرڈاون،پہیہ جام ہڑتال غیرمعینہ مدت تک جاری رکھنے کااعلان کردیا گیاہے، جمعہ کو بھی آزاد کشمیرہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
آزاد کشمیر کی حکومت نے یکم نومبر 2024 کو صدارتی ریفرنس ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر‘ کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جسے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، وکلا، سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیاہے۔
آزاد کشمیر میں رضاکارانہ شٹر ڈاؤن کی کال پرہوٹل، دودھ دہی، پھل و سبزی اور دیگر اشیا کی دکانوں کے علاوہ میڈیکل اسٹورز بلکہ دینی مدارس تک بندرہے۔
مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے نکالی گئی ریلی پلیٹ کے مقام پر پہنچی، دوسری جانبداری بڑی تعداد میں مظاہرین مرکزی شاہراہ نیلم پر جمع ہوگئے۔
ممبرعوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میرنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیرمیں لوگوں نے رضاکارانہ ہژتال اور پرامن احتجاج کیاہے اس کو ہلکا نہ لیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ کسی بھی ایمرجنسی کے لئے جانے والوں کو کہیں بھی نہیں روکا جا رہا، متنازع آرڈیننس کو واپس لینے میں حکومت انا کا مظاہرہ کر رہی ہے، ہمارے لوگوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
شوکت نواز میر نے واضح کیا کہ ان کی کال غیر معینہ مدت کے لیے ہے، اگر حکومت یہ آرڈیننس واپس نہیں لیتی تو ہڑتال جاری رہے گی، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا متوقع اجلا س میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ہڑتال کے باعث اے پی ایس اور چند نجی اسکول کھلے ہیں جہاں طلبا کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بندرہی۔مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبر شوکت نواز میر نے سپر یم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے صدارتی آرڈیننس کی معطلی کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت آزاد جموں و کشمیر اس صدارتی آرڈیننس کو مکمل طور پر واپس نہ لے تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ حکومت ان تمام لوگوں کو رہا کرے جن کو آزاد جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں اس آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 کو صرف ان کے احتجاج کو روکنے کیلئے جاری کیا ہے۔ یہ آرڈیننس آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین ایکٹ 1974 کی روح کے منافی ہے اور حکومت عوام کو ان کے پرامن احتجاج کے آئینی حق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔
پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس ہےکیا؟
آزاد کشمیر میں لائے گئے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت کشمیر میں عوامی احتجاج کے نئے قوانین مرتب کیے گئے ہیں۔
آرڈیننس کے تحت اب کشمیر میں کسی بھی قسم کا احتجاج کرنے سے سات دن قبل ضلعے کے مجسٹریٹ کو ایک تحریری درخواست دینی پڑے گی، جس میں احتجاج کے منتظمین کے شناختی کارڈز، فون نمبرز اور پتہ درج ہوگا۔
اس قانون کے تحت کوئی بھی غیر رجسٹرڈ تنظیم یا گروہ کسی احتجاج کی درخواست دینے کا مجاز نہیں ہو گا نیز مجسٹریٹ کسی بھی مخصوص جگہ یا علاقے کو ریڈ زون ڈکلیئر کرتے ہوئے اس جگہ پر احتجاج کی اجازت نا دینے کا اختیار رکھتا ہے۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ کسی بھی عوامی احتجاج میں ڈنڈے، اسلحے یا کسی بھی قسم کے ہتھیار لانے کی اجازت نہیں ہو گی اور سڑک یا چوک چوراہوں کو بند نہیں کیا جاسکے گا۔
ان تمام شرائط یا کسی بھی ایک شرط کی خلاف ورزی پر فوجداری مقدمات کے تحت سات سال قید اور نظر بندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Comments are closed.