امریکی پارلیمنٹ پر حملہ، 4 افراد ہلاک، واشنگٹن میں کرفیو نافذ

فوٹو :سوشل میڈیا

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل (امریکی ایوان نماءندگان) پر دھاوا بول دیاپولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جب کہ 52 کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا گیا.

امریکی صدر ٹرمپ کے حامی سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر داخل ہو ئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس وقت نائب امریکی صدر مائیک پینس کی سربراہی میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں جیت کی باقاعدہ تصدیق کے لیے کانگریس اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری تھا.

ٹرمپ کے حامیوں کی ریلی کے بعد نیلے پرچم اٹھائے ایک ہجوم نے کیپٹل ہل کے باہر رکاوٹیں توڑ دیں اور عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔ اس دوران ٹرمپ کا ایک حامی سینیٹ میں ڈائس پر چڑھ گیا اور ٹرمپ کی جیت کا اعلان کرتا رہا۔

ہنگامے کی وجہ سے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کا مشترکہ اجلاس کچھ وقت کے لیے معطل کیا گیا، پولیس نے ارکان کانگریس کو باہر نکالنے کے دوران مظاہرین پر شیلنگ کی۔ پرتشدد مظاہرے کے دوران 4 افراد کی ہلاکت اور 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اس دوران واشنگٹن اور دیگر ریاستوں میں نیشنل گارڈ کے دستے بلائے گئےاور دارالحکومت میں کرفیو نافذ کیا گیاجب کہ شہر میں ایمرجنسی میں 15 روز کی توسیع بھی کر دی گئی ہے.

نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے احتجاجی صورتحال پر مختصر خطاب میں کہا کہ آج کا دن امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، مظاہرین نے ووٹ کا تقدس پامال کیا، دارالحکومت میں پرتشدد مظاہرہ ہماری جمہوریت پر حملہ ہے، آج کے واقعے سے دکھ ہوا، امریکی جمہوریت کونقصان پہنچا ہے.

انھوں نے کہا کہ انتہا پسندوں کی ایک چھوٹی سی جماعت لاقانونیت پھیلا رہی ہے ، کیپٹل ہل کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کاعکاس نہیں، پرامن رہیں اور قانون کا احترام کریں، ٹرمپ نیشنل ٹی وی پرحامیوں سے مظاہرہ ختم کرنےکا کہیں۔

نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے خطاب کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے حامیوں سےاحتجاج ختم کرنےکی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حامیوں سے پیارہے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں،اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔

امریکی صدر کے اعلان کے بعد ان کے حامی منتشر ہو گئے اور سڑکوں پر سناٹا چھا گیا جبکہ پولیس نے کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔

عمارت میں داخلے سے قبل ٹرمپ نے حامیوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم کبھی شکست تسلیم نہیں کریں گے۔ بعض علاقوں میں ٹرمپ کے حامیوں کی سڑکوں پرمسلح گشت کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے واشنگٹن میں واقع کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھس گئی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر خارش والا اسپرے کیا گیا۔

مظاہرین سے جھڑپوں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک خاتون گولی لگنے کے باعث زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے فوج کو بھی طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم امریکی محکمہ دفاع نے فوج کو طلب کرنے کا انتظامیہ کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

امریکی حکومت کی منظوری کے بعد واشنگٹن میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ کیپیٹل ہل کی عمارت کو بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ مقاصد کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کے ہرشہری کے بنیادی حق پر یقین رکھتا ہوں لیکن کیپیٹل ہل کی عمارت میں مظاہرین کا داخل ہونا ناقابل قبول ہے، واقعے کے مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔

ٹرمپ کا ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹ بلاک

ادھرٹوئٹر نے واشگنٹن میں ہنگاموں پر امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹوئٹس ڈیلیٹ کردیں۔پارلیمنٹ پر حملے کے بعد امریکی صدر نے ٹوئٹ میں امریکیوں کی حق تلفی کا کہا تھا.

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انتخابات میں عوام کو دور رکھنے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں امریکی آج کے دن کو ہمیشہ یاد رکھیں، ٹوئٹر انتظامیہ نے امریکی صدر کی 3 ٹوئٹ ڈیلیٹ کیں اور ساتھ ہی 12 گھنٹوں کے لیے ان کا اکاؤنٹ بھی لاک کردیا۔

پالیسی کی خلاف ورزی پر فیس بک نے بھی 24 گھنٹوں کے لیے ٹرمپ کی پوسٹ بلاک کردیں۔فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہےکہ کیپیٹل ہل مظاہرین کی حمایت میں شیئر کی گئی پوسٹ کے بعد بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Comments are closed.