امریکی صدر ٹرمپ کےجانب سے مزاکرات منسوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آ گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے.

افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ بھی متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ واضح ہوکر دنیا کے سامنے آگیا ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام وتفہیم کا راستہ اپنایا جائے تو ہم آخر تک اس کیلئے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

ترجمان افغان طالبان نے کہا ہے کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہے ہم اپنا وطن کسی کےحوالے نہیں کریں گے۔

امریکی صدر سے ملاقات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک مؤخر کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے.

امریکی کی جانب سے امن مذاکرات کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور دستخط ہونا باقی تھے۔

افغان طالبان اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحا میں 9 دور ہوئے تھے جس کے بعد ہی فریقین حمتی معاہدے کے قریب پہنچے تھے، امریکی مذاکراتی ٹیم کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کی۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل بم دھماکے کو بنیاد بنا کر کر طالبان کےساتھ جاری مزاکرات جو فیصلہ کن مرحلے میں تھے ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا.

Comments are closed.