امریکہ کو کھل کر اپنے اتحادی اسرائیل کا ساتھ دینا چایئے، مائیک پومپیو


واشنگٹن/جدہ(ویب ڈیسک)سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی حکومت کو کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونا چایئے اور امریکی قیادت کو واضح کرنا چاہیے کہ ہم غیر متزلزل انداز میں اپنے اتحادی اور دوست اسرائیل کے ساتھ ہیں۔

ٹوئٹر پر بیان میں مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی کمزورہے ،انھوں نے کہا کہ امریکا کی خارجہ پالیسی کمزور ہے جو دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور دنیا کے لیے خطرات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

دوسری طرف عرب نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سعودی عرب اور مصر سے رابطے میں ہیں انہوں نے وائٹ ہاوس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ خطے کے راہنماوں سے مزید بات چیت کی توقع کرتے ہیں۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی روکنے کے لیے اقدامات کرنا اور خطے کے ممالک کے تعاون سے امن کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی رہائشی علاقوں پر حماس کے راکٹ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو اس کے دفاع کا حق دیتے ہیں ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ میں ہونے والے تشدد کو ختم کرنے میں عرب ممالک اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں.

ادھر غزہ کی پٹی میں آج صبح ایک مرتبہ پھر کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں فلسطینی حکام نے بتایا کہ ابو خطاب فیملی کے8 بچے اور دو خواتین شاطی مہاجر کیمپ میں ایک تین منزلہ عمارت پر اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے۔

جب ان کا گھر فضائی حملے میں ملبے کا ڈھیر بن گیا. رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ بمباری کے بعد اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ انہوں نے الرمالہ کے علاقے میں حماس کے سکیورٹی ہیڈ توفیق ابو نائم کے مکان کو نشانہ بنایا ہے۔

ایک مصری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل پہلے ہی مصر کی جانب سے ایک سال کی مدت کے لیے جنگ کی تجویز مسترد کر چکا ہے جبکہ حماس نے اس تجویز پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

حماس نے سیز فائر پر رضا مندی کے حوالے سے اپنی شرائط پیش کی ہیں حماس چاہتی ہے کہ حالیہ تنازع کے فلیش پوائنٹ مشرقی بیت المقدس کے علاقے الشیخ جراح سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی سے اسرائیل باز رہے اورمسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو آزادانہ عبادت کی اجازت دی جائے۔

Comments are closed.