امریکہ کا ایران کے خلاف تمام عالمی پابندیاں بحال کرنے کااعلان

فوٹو: فائل

اسلام آباد( نیٹ نیوز)ایران کے خلاف امریکہ نے لگائی گئی تمام بین الاقوامی پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے یہ پابندیاں 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کردی گئی تھیں۔

اس حوالے سے عرب نیوز نے خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ نے ‘سنیپ بیک’ کا طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی جامع پابندیوں کو دوبارہ سے عائد کر دیا ہے جو سنیچر کی شب آٹھ بجے سے بحال ہو گئی ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے معاشی پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل ایران پر اسلحے کی فروخت کے حوالے سے پابندیاں لاگو کر سکی ہے جو گذشتہ 13 سال سے ایران پر عائد تھیں۔

امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے ایران پر اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی گئی تمام پابندیاں بحال کر دی ہیں جن میں اسلحے کی فروخت بھی شامل ہے۔

اے پی کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس سے صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا جس میں ایران پر لگائی گئی تمام معاشی پابندیوں کی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی، یہ بھی کہ امریکی وزارت خزانہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے کے اصول واضح کرے گی جن کی خلاف ورزی پر کسی بھی شخص یا ادارے کو سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو نتائج بھگتنا ہوں گے، پومپیو

مائیک پومپیو نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو دھمکی آمیز لہجے میں متنبہ کیا کہ امریکہ معاشی پابندیوں پر عمل درآمد کی توقع کرتا ہے اور اگر رکن ممالک اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکام اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایران اقوام متحدہ کی ممنوع سرگرمیوں کا فائدہ نہ اٹھا سکے،امریکہ نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکہ نے ایران پر معاشی پابندیاں ایک مرتبہ پھر عائد کر دی تھیں۔

اس حوالے سے، اردو نیوز، کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کو اس اقدام پر تمام رکن ممالک کی جانب سے مخالفت کا سامنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کا کہنا ہے کہ امریکہ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ’سنیپ بیک‘ کا طریقہ کار استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے ’سنیپ بیک‘ کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں سے چین اور روس نے کھل کر امریکی اقدام کی مخالفت کی ہے۔

جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے جوہری معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے صدر کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے ’سنیپ بیک‘ سے متعلق اعلان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی اس کے تحت پابندیاں بحال ہو سکتی ہیں،ان تینوں ممالک نے واضح کیا ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے کے تحت ملنے والی معاشی آسانیاں برقرار رہیں گی۔

Comments are closed.