افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا

فوٹو :فائل

کابل(ویب ڈیسک)امریکہ نے طالبان کے ساتھ دوحہ میں طے پانے والے افغان امن معاہدے کے عین مطابق افغانستان سے امریکی فوج کا انخلاء شروع کر دیا گیا ہے۔

افغان امن معاہدے کے مطابق 135 دن کے اندر افغانستان میں اپنی فوج کو 12 ہزار سے کم کرکے 8600 کرنے پر اتفاق کیا تھا
افغان حکومت نے اس معاہدے میں حصہ نہیں لیا تاہم اب افغان صدر اشرف غنی بھی طالبان قیدیوں کی رہائی پر آمادہ ہو گئے ہیں.

اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان کے قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پاگیا ہے اور طالبان کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی منگل کوجاری کر دیا جائے گا تاہم ابھی یہ تصدیق نہیں ہوئی کہ کتنے قیدی رہا ہوں گے.

گزشتہ روز (سوموار کو) افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگٹ نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے پہلے مرحلے کا اعلان کیاتھا ۔

کرنل لیگٹ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے فوجیوں کی واپسی کے باوجود افغانستان میں اپنے تمام مقاصد کے حصول کے لیے تمام فوجی وسائل اور حکام کو برقرار رکھا ہے۔

امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے عسکریت پسندوں کی جانب سے معاہدے کو برقرار رکھنے کی صورت میں 14 ماہ کے اندر تمام فوج واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔

واضح رہے اس معاہدے کے تحت ، افغان عسکریت پسندوں نے حملوں سے باز رہنے کے ساتھ ساتھ القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں آپریشن کرنے کی اجازت نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکہ نے ستمبر 2001 میں نیویارک میں القاعدہ کے حملوں کے بعد افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ طالبان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا لیکن وہ ایک شورش پسند قوت بن گئے اور سنہ 2018 تک ملک کے دوتہائی سے زائد حصے پر متحرک رہے۔

پیر سے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا آغاز ہوا، اسی وقت ملک میں تازہ سیاسی عدم استحکام نے تمام فریقوں کے مابین مذاکرات کے کسی بھی امکان کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم زلمےخلیل زاد پر امید ہیں کہ وہ فریقین میں مصالحت کرا دیں گے.

Comments are closed.