اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو ایک بار پھرمزاکرات میں اُلجھا دیا

فوٹو : فائل

اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو ایک بار پھرمزاکرات میں اُلجھا دیا، عمران خان سے ملاقات کیلئے کردار ادا کروں گا، اپوزیشن قومی اسمبلی کی کارروائی چلنے دے، 26 ویں ترمیم کے وقت بھی عمران خان سے ملاقات کے بدلے تعاون مانگا گیا تھا.

قومی اسمبلی میں اپوزیشن احتجاج دیکھتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سینٹ اور قومی اسمبلی کی اپوزیشن قیادت کو اپنے پاس ملاقات کے لیے بلا لیا.

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات کی تجویز دے دی اپوزیشن ارکان نے بانی چیئرمین پی ٹی ائی سے ملاقات کا مطالبہ کر دیا سپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات کے حوالے سے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی

قومی اسمبلی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں اور چند ارکان کے عزیز و اقارب کے لیے دعائے مغفرت کے بعد ایجنڈے کی کاروائی شروع ہونے والی تھی کہ دعا کے دوران نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی نے دعائے مغفرت کے دوران کہا کہ لگے ہاتھ ائین کی بھی فاتحہ پڑھ لیں.

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن صاحبزادہ صغت اللہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی سپیکر سردار صادق نے کہا کہ پہلے ایجنڈے پر کاروائی ہوگی بعد میں نقطہ اعتراض لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ وہ کورم کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں ان کی جگہ اپوزیشن کے دوسرے رکن صاحبزادہ محبوب سلطان نے کورم کی نشاندہی کر دی.

اس دوران حسب سابق جے یو آئی نے اپوزیشن کا ساتھ نہ دیا اسپیکر کو ہم اسمبلی سردار ایاز صادق نے ارکان کی گنتی کروائی تو قومی اسمبلی میں 238 ارکان کی حمایت رکھنے والی حکومت کے ایوان میں صرف 53 ارکان موجود تھے جبکہ کورم پورا کرنے کے لیے 84 ارکان کی موجودگی لازمی ہے.

سپیکر سردار صادق نے کورم پورا ہونے تک قومی اسمبلی اجلاس کی کاروائی معطل کر دی پون گھنٹہ ارکان کے انتظار کے بعد ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے دوبارہ اجلاس شروع کرنے کے لیے چیئر سنبھالی اور گنتی شروع کروائی تو ارکان کی تعداد پھر 84 نہ تھی.

جس کی وجہ سے ایجنڈے پہ کسی قسم کی کوئی کاروائی نہ ہو سکی اور ڈپٹی سپیکر کو اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کرنا پڑ گیا دوسری طرف اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس شروع ہونے کی صورت میں سینٹ کی طرح قومی اسمبلی ایوان میں بھی شدید احتجاج کا پلان بنا رکھا تھا.

اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن کے سینیٹرز و قومی اسمبلی کے ارکان کی سینیئر قیادت نامزد اپوزیشن لیڈر سینٹ علامہ راجہ ناصر عباس سابق سپیکر اسد قیصر صاحبزادہ صبغت اللہ سمیت بیرسٹر گوہر سینیٹر لطیف کھوسہ سمیت دیگر ارکان کو اپنے چیمبر میں بلا لیا.

اپوزیشن ارکان نے بانی چیئرمین پی ٹی ائی سے ملاقات نہ کروانے کی کے حکومتی رویے کی اسپیکر کو شکایت کی جس پر سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی ایوان میں تعاون کرنا چاہیے اسپیکر نے کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بانی چیئرمین سے ملاقات کے معاملے میں کردار ادا کریں گے.

سپیکر قومی اسمبلی نے ایک بار پھر اپوزیشن کو حکومت سے مذاکرات کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا اپس میں تعلق مذاکرات کی بنیاد پر ہوتا ہے اور مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اس لیے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کرنے چاہیے کیونکہ مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے.

پی ٹی آئی رہنما حکومت کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ٹف ٹائم دینے کے فیصلہ کے باوجود اسپیکر چیمبر پہنچ گئے، اور اسپیکر سے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کی شکایت کی حالانکہ یہ ملاقات وزیراعظم شہباز شریف بھی نہ کرا سکے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ان سے کہا بھی تھا کہ ملاقات کرنی ہے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا میں پوچھ کر بتاوں گا. 

Comments are closed.