عمران خان کی کال پرپی ٹی آئی کی شہروں میں ریلیاں،پولیس گرفتاریاں کرتی رہی

54 / 100

فوٹو: اے ایف پی 

راولپنڈی: قائدعمران خان کی کال پرپی ٹی آئی کی شہروں میں ریلیاں،پولیس گرفتاریاں کرتی رہی،تحریک انصاف کے کارکنوں نے لاہور، کراچی ، پشاور سمیت مختلف شہروں اورعلاقوں میں ریلیاں نکالیں۔

انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے والی نگران حکومتوں نے ریلیوں میں بھی رکاوٹیں ڈالیں اورپولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

راولپنڈی میں جاتلی کے علاقے میں پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے دس کارکنوں کو تحویل میں لے لیا،راولپنڈی میں این اے 56 میں ریلی نکالی گئی جو ڈھوک رتہ سے ہوتی ہوئی ریلی سید پور روڈ پر اختتام پذیر ہوئی۔

 ریلی کے شرکا نے ایک ریاست دو دستور نامنظور کے نعرے لگائے۔ انہوں نے پی ٹی آئی پرچم اور عمران خان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

پشاور میں بھی ریلی نکالی گئی تاہم پولیس نے ریلی کو رنگ روڈ پر روک دیا۔ اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس نے کئی پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

ملک بھر میں انتخابی مہم جاری ہونے کے باوجود پولیس کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے ریلی کے لئے این او سی نہیں لیا جس کے بغیر جو بھی روڈ پہ آئے گا گرفتار کیا جائے گا۔

کراچی میں تحریک انصاف نے کلفٹن میں ریلی نکالی جہاں پولیس نے 50 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

لاہور میں علامہ اقبال روڈ بانی چیرمین کے نعروں سے گونج اٹھا۔ این اے 119میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار میاں شہزاد فاروق کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔

ریلی میں مردوں ، عورتوں اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی لیکن کارکنوں کی تعداد زیادہ ہونے پر راستے سے ہٹ گئی۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکن اپنے قائد کی کال پر سڑکوں پر نکلے اور پارٹی اور قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستانی پولیس نے اتوار کو پی ٹی آئی کے کم از کم دو درجن حامیوں کو اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے اگلے ماہ انتخابات سے قبل ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ریلی نکالنے کی کوشش کی۔
تحریک انصاف 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے پہلے بری طرح متاثر ہوئی ہے، ریلیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، اس کا پارٹی نشان چھین لیا گیا ہے، اور اس کے درجنوں امیدواروں کی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے متنبہ کیا ہے کہ قومی اور صوبائی کے انتخابات کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

عمران خان کی کال پر تحریک انصاف کے اجتماعات سے قبل چھاپے، رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ جاری رہا، رات گئے پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ پولیس ان کے گھر پہنچ گئی، گھریلو خواتین کو ہراس کیا.

پاکستان تحریک انصاف نےپارٹی کے حامیوں اور ٹکٹ ہولڈرز سے ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنے کے لیے اتوار کو ہر حلقے میں عوامی اجتماعات منعقد کریں۔

نصف شب ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک بھر میں پاور شو منعقد کرنے کی ہدایات بانی چیئرمین عمران خان کی طرف سے آئی ہیں۔

اتوار کی ریلیوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد یہ پی ٹی آئی کا سب سے بڑا پاور شو ہوگا۔

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پی ٹی آئی کو عوامی حمایت کو متحرک کرنے اور اس کا پیغام عوام تک پہنچانے کا مساوی موقع دینے کا پابند ہے.

بیرسٹر گوہر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہر حلقے کے امیدواروں کو چاہیے کہ وہ اپنے انتخابی نشان کی تشہیر کریں تاکہ لوگ جان سکیں کہ ووٹ کس کو دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے لیے پرامن مہم ہر شہری کا قانونی اور آئینی حق ہے۔

Comments are closed.