نوازشریف اور عوام پر ظلم کرنے والا ایک ایک ظالم اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ رہا ہے، مریم نواز
فائل:فوٹو
اوکاڑہ: مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ جب انسان نوازشریف کی طرح سچا ہوتا ہے تو شیر کی طرح کھڑا ہوتا ہے قدرت کی عدالت نے پاکستان اور نوازشریف سے ہونے والے ظلم کا سوموٹو لے لیا ہے، قدرت کی لاٹھی اثر دکھا رہی ہے۔
اوکاڑہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ لاہور سے نکلتے ہوئے سوچ رہی تھی سردی اور دھند ہے، گھروں سے نکل کر کون آئے گا لیکن یہاں تو عوام کا جم غفیر ہے، اوکاڑہ کے لوگوں نے مجھے زندگی بھرکیلئے خرید لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور عوام پر ظلم کرنے والا ایک ایک ظالم اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ رہا ہے، یہ انتقام ان سے نوازشریف نہیں قدرت لے رہی ہے، قدرت کی عدالت نے پاکستان اور نوازشریف سے ہونے والے ظلم کا سوموٹو لے لیا ہے، قدرت کی لاٹھی اثر دکھا رہی ہے۔
چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ مخالفین دوسروں کا احتساب کرتے ہوئے فرعون بنے ہوئے تھے، آج اپنی باری آئی تو دم دبا کر جوتیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، عدالتوں کے احاطوں سے جوتی چھوڑ کر دوڑ لگانے کی کہانی آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔
مریم نواز نے کہا کہ جب انسان نوازشریف کی طرح سچا ہوتا ہے تو شیر کی طرح کھڑا ہوتا ہے، نوازشریف عزت سے گھر گیا تھا لیکن یہ ذلت سے گئے ہیں، اوکاڑہ والوں قدرت کے اصول میں گناہ گار کی معافی ہے ظالم کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں آپ کو سستی بجلی، گیس، پٹرول اور چینی ملتی تھی، انہوں نے سازش کر کے نوازشریف سے اقتدار چھینا، ان لوگوں کو مزدور کی آہ لگی ہے۔
مریم نواز نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں چور چوری سے جاتا ہے ہیرا پھیری سے نہیں جاتا، کل پرسوں سے شور مچا رہے ہیں ہمارا انتخابی نشان لے لیا ہے، تم کہتے ہو تمہارا نشان بلا تھا، تمہارا انتخابی نشان بلا نہیں وہ ڈنڈا تھا جو اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوتا تھا، وہ ڈنڈا تم نے پاکستان کی عوام اور روٹی پر چلایا۔
انہوں نے کہا کہ تمہارا انتخابی نشان وہ گھڑی ہونی چاہیے تھی جو تم نے چوری کی، ہم کہتے ہے تمہارا انتخابی نشان ڈنڈا یا پٹرول بم ہونا چاہیے، ایک سیاسی جماعت کو انتخابی نشان تو مل سکتا ہے مگر ایک دہشتگرد جماعت کو انتخابی نشان نہیں مل سکتا، تم پتلی گلی سے نکل جاوٴ گے یہ اوکاڑہ کے عوام نہیں ہونے دیں گے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسے لاڈلے پن کی عادت تھی، اس کو عدالت سے گڈ ٹو سی یو سننے کی عادت تھی، اسے سہولت کاری کی عادت تھی، ”ہن او سہولت کاریاں نہیں ریاں“، اب اس کو سہولت کاری رہی نہ سہولت کار رہے، ان کے وکلا تیاری کر کے عدالت جایا کریں، اب فون کرا کے فیصلے لینے کی سہولت میسر نہیں، اب فیصلے لا کرے گا، اب مدر ان لا کے فیصلوں کی سہولت میسر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس انٹراپارٹی الیکشن کے سوال کا جواب نہیں تھا، سب کو بلامقابلہ منتخب کرایا گیا، یہ کونسی جمہوریت میں ہوتا ہے؟ آپ جعل سازی کرو گے اور پوری دنیا آپ کی جعلسازی کو دیکھے گی، خیبر پختونخوا کے چھوٹے سے گاوٴں میں جعلی الیکشن کرا کے عدالت آپ کے گلے میں ہار نہیں ڈالے گی۔
Comments are closed.