شعیب ملک کی ٹی ٹوئنٹی میں بطور فنشر اب بھی جگہ بنتی ہے
فوٹو: فائل
اسلام آباد: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست نے ایک بڑی کمی جو واضح کردی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان ٹیم کو ایک فنشر کی سخت ضرورت ہے۔
گزشتہ دو میچز میں بابراعظم اچھی بیٹنگ کرنے کے باوجود میچ فنش کرنے میں ناکام رہے خاص کر دوسرے میچ میں انھوں نے اس وقت اندھا دھند ہٹ مار کر وکٹ گنوا دی جب دانشمندی سے میچ کو فنش کی طرف لے جانا تھا۔
سابق کپتان شعیب ملک کی ٹی ٹوئنٹی میں بطور فنشر اب بھی جگہ بنتی ہے،فٹنس اور فارم برقرار رکھنے کے باوجود شعیب ملک کو سیاست کی نذر کردیا گیا حالانکہ جن ٹی ٹوئنٹی میچز میں تجربے کئے گئے وہ سب ناکام رہے۔
بابراعظم ،محمد رضوان ، فخرزمان ، افتخار اچھا کھیلنے کے باوجود اس وقت وکٹ گنوا بیٹھتے ہیں جب ٹیم کو فنش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، شعیب ملک کی کوالٹی یہ ہے وہ جب چاہیں گیم کو سلو یا تیز کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
شعیب ملک ہمیشہ کلکولیش کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہیں اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ وکٹ تھرو کرکے آجائیں، اسی وجہ سے وہ پاکستان میں ٹی ٹوئنٹی کے کامیاب ترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک بظاہر کوئی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو چھٹے نمبر پر جائے اورمیچ کے آخر تک جیت کےلئے لے کر جائے ، سلیکٹرز کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں فٹنس اور فارم کی شرط عائد کرکے شعیب ملک کو ٹیم میں واپس لانا چایئے۔
اسی طرح اسامہ میر کی ٹیم میں جگہ ہی نہیں بنتی وہ باولنگ کر پارہے ہیں نہ بیٹنگ ،شاداب کی کمی پوری کرنے میں لیگ اسپنر بری طرح ناکام رہے ہیں ، بابراعظم کو ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ بھی ابھی تک سود مند ثابت نہیں ہوسکا۔
Comments are closed.