سال 2023 کی سب سے بڑی خبر
محبوب الرحمان تنولی
قاسم کا ابا کہیں۔۔ بانی پی ٹی آئی لکھیں یا سابق چیئرمین تحریک انصاف
پاکستان میں 10 اپریل 2022 کے بعد ایک ہی خبر ہے
اور وہ خبر ہے عمران خان
الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا سکہ صرف عمران خان کا چلتا ہے۔
یہ ظالم شخص آدھی سے زیادہ ملکی آبادی کے دلوں میں بستا ہے اور باقیوں کے اعصاب پہ سوا رہے۔
رجیم چینج ہوگئی مگر برینڈ چینج نہ ہوسکا
کپتان پر150 پلس مقدمات بن گئے۔۔۔۔کردار کشی کی مہمات چلیں
وہ وہ حسابات بھی مانگے گئے جوخدا نے کرنے ہیں
مذہب کارڈ بھی آزمائے گئے۔۔ جنت دوزخ کا سوالنامہ تقسیم ہوا.
دنیا بھر میں منادی کرائی گئی
یہ شخص جھوٹا، دھوکے باز،گفتارکاغازی،اخلاقی دیوالیہ پن کا شکارہے۔
پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت نے مبینہ طور پر14 ارب روپے میڈیا پر اسکی کردارکشی پہ خرچ کردیئے۔
توشہ خان کی 14 کروڑ کی گھڑی کوچوری ثابت کرنےلئے14 ارب لگا دیئے گئے لیکن عوام کویہ سرکاری پرپیگنڈا متاثر نہ کرسکا۔
اس پرپیگنڈا کے ہدایت کار اور سپانسرکمپنی ایڑی چوٹی کازورلگا کر بھی عمران خان کی شہرت میں کمی تو نہ لاسکی بلکہ اضافہ کردیا۔
گوگی، پیرنی،غیر شرعی نکاح،آڈیوویڈیوز کلپس۔۔۔۔ کوئی حربہ باقی نہ رہا جو نہ آزمایا گیاہو۔
کپتان کےلئے نفرت کا سامان کرنے والےخودنفرت کی علامت بن گئے۔
وطن عزیز میں میڈیا پر کسی کانام سنسرکرنے کاقانون سرے سے موجود ہی نہیں۔۔۔۔ لیکن یہ جبر ناروا بھی بے سود رہا۔
اخبارات کی ہیڈ لائنزسے سٹی پیجز تک
ٹی وی چینلز کی نیوز اور پروگرامز عمران خان کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوتے۔
بے شک بانی پی ٹی آئی کہیں۔۔ قاسم کے ابا یا جو نام آپ کو سوٹ کرے۔
آپ کی مجبوری ہے۔۔
کیونکہ عمران خان کے بغیر خبر مکمل جو نہیں ہوتی۔
اے آر وائی حامی تھا تو وہ نمبر ون ہوگیا۔۔۔ وہ مصلحت کا شکار ہوئے تو یہ کام بول نے سنبھال لیا۔
سارا میڈیا ایک طرف اور بول دوسری طرف۔
خان کی خبریں دینے کی وجہ سے بول بھی نمبر ون پہ آگیا۔
اسلام آباد کے بعد پنڈی سے بھی خبروں کا پلندا حوالہ میڈیا ہونے لگا۔
ٹاپک وہی۔۔۔ عمران خان۔۔ حق میں خبر ہو یا مخالفت میں فرق نہیں پڑتا۔۔
گھرگھر چیخ و پکار کرتے ٹی وی چینلزپربانی پی ٹی آئی کے گونج کم نہ ہوسکی۔
عمران خان کے نام کے نشر ہونے پر غیر اعلانیہ پابندی لگی ۔۔ بظاہر اسٹیبلشمنٹ کے تخلیق کردہ حکمران اتحاد نے اسے واک اوور سمجھا۔۔۔ پریس کانفرنسز کا سیلاب آگیا۔
حکمران اتحاد کی11 جماعتیں درجنوں ترجمانوں۔۔ وزرا کا موضوع عمران خان ہی رہا۔۔ حکمران اتحاد نے عمران خان کے نام کے بغیر کوئی بات ہی نہ کی۔۔
بلکہ سچ تو یہ ہے الزاماتی پریس کانفرنسزکے سوا ان کے پاس کہنے کو کچھ تھاہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 16 ماہ کی ریکارڈ مہنگائی نے ملکی تاریخ کے 70 سالہ ریکارڈ توڑ دیئے۔۔۔ کبھی جنگوں میں بھی ایسی مہنگائی پاکستانیوں نے نہیں دیکھی تھی ۔۔۔۔ جو آنکھ کے تارے شہبازشریف صاحب کی زیرقیادت حکمران اتحاد نے گل کھلائے۔
پھر آگئے الیکشن 2024
یعنی
یہ حادثہ بھی میری جاں کبھی تو ہونا تھا
سپریم کورٹ کے حکم پر شیڈول آگیا۔۔۔ انتخابی دنگل سے پہلے الیکشن کمیشن بمقالہ تحریک انصاف مد مقابل نظرآئے۔
توشہ خانہ خانہ کی طرح انٹراپارٹی انتخابات میں بھی پی ٹی آئی بنی نشانہ۔
بلہ چھینا۔۔ ریٹرننگ آفیسرز نے ملک بھر سے تحریک انصاف کے امیدواروں کا صفایا کیا۔۔
الیکشن ٹریبیونلزنے عمران خان کو مائنس کردیا
بلہ پشاور ہائی کورٹ نے واپس پی ٹی آئی کے حوالے کیا۔
بات پھروہی۔
میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک ہی بڑی خبر دن رات چلتی رہی۔
عمران خان اور پی ٹی آئی۔
عمران خان کو گندا کرنے کے چکرمیں پورا سسٹم بے نقاب ہوگیا۔۔
عدلیہ کے فیصلے تماشا بن گئے۔ تھانوں میں درج مقدمات کے مدعی غائب ہوگئے۔۔۔۔ جیل پہنچنے والا شخص ڈٹ گیا۔
جدہ گیا ۔ نہ پلیٹلیس کم ہوئے۔۔ 5 ماہ گزرنے کے باوجود اسپتال یاترا کی نہ بیرون ملک جانے کی کوئی پیشکش مانی۔
قوم کو ایسے ہی تو شخص کی تلاش تھی۔
جو گفتار میں نمبرون۔۔ مشکل وقت میں کردارمیں بھی نمبرون۔۔
اب تو کھبی کبھی اس کی شہرت سے خوفزدہ لوگوں کی بوکھلاہٹ دیکھ کر لگتاہے کہ وہ اس بات پردکھی ہیں کہ یہ اقتدار میں آگیا تو ہمارا کیابنے گا؟
وہ کہہ چکاہے کہ اگر ایسا موقع مل گیا تو وہ انتقام کی طرف نہیں جائے گا۔
عجیب قیدی ہے جیل میں کتابیں پڑھتا۔ تلاوت کرتا ہے اور ورزش وہاں بھی نہیں چھوڑ رہا۔۔ ۔ اب تو غیر ملکی میڈیا میں بھی کالم شائع ہوگیا۔
کل کا کچھ پتہ نہیں ۔
کس کا طوطی بولے گا۔۔ لیکن موصولہ نتائج کے مطابق 10 اپریل 2022کو حکومت کے خاتمے سے لے کر تاحال پابند سلاسل رہنے تک پاکستان میں ایک ہی خبر ہے اور وہ عمران خان ہے۔
اس کے بغیر خبرنامے۔ ٹاک شوز۔ سیاست نامکمل ہے۔
زباں بندی اور چینلز کوہدایات جاری کرنے کے باوجود کروڑوں ، اربوں کے اشتہارات میڈیا کو دینے والے غیر مقبول ہیں ۔۔ اور گھر آئے صحافیوں کو چائے بھی نہ پوچھنے والا کنجوس شخص مقبول۔
اورکتنا آزماو گئے؟
کندن تو بنا دیاہے تم نے اسے ستم ظریفو!
سال 2023 کی سب سے بڑی خبر
Comments are closed.