سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی سزائے موت بحال کردی

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے مرحوم پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی سزائے موت بحال کردی۔عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیدیا

سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے مشرف کی سزا موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی

سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ کیس کی سماعت کی۔جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بنچ میں شامل تھے۔

درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویزمشرف نے سزا کیخلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جو کرمنل اپیل ہے، ہماری درخواست لاہور ہائیکورٹ کے سزا کالعدم کرنے کے خلاف ہے جو آئینی معاملہ ہے، دونوں اپیلوں کو الگ الگ کرکے سنا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا موجودہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار اور اپیل دو الگ معاملات ہیں، پہلے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو سن لیتے ہیں۔

دوران سماعت وفاقی حکومت نے پرویزمشرف کی سزا کیخلاف اپیل کی مخالفت کی، جس پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے استفسار کیا آپ پرویزمشرف کی اپیل کی مخالفت کر رہے ہیں یا حمایت؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا پرویز مشرف کی اپیل کی مخالفت کر رہے ہیں۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے خصوصی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دیئے، عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اپیل کے ساتھ ممکن ہے آئینی درخواستوں پر بھی آج ہی فیصلہ سنا دیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے مرحوم پرویز مشرف کی سزا موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی ان کی خصوصی عدالت کی سزائے موت بحال کردی۔عدالت نے پرویز مشرف غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیدیا۔

عدالت نے کہا کہ کوشش کے باوجود مشرف کے قانونی ورثاء سے رابطہ نہ ہو سکا، عدالتی کارروائی بارے مشرف کے ورثاء کو مطلع کرنے کیلئے انکے ملکی و غیر ملکی رہائشی ایڈریسز پر نوٹس دیے گئے، اوراردو اور انگریزی اخبارات میں بھی اشتہار دیا گیا۔

فیصلے میں کہاگیاکہ عدالت کے سامنے دو سوالات تھے۔پہلاسوال کہ کیا مرحوم کے دنیا سے چلے جانے کے بعد اپیل سنی جا سکتی ہے۔دوسراسوال کہ اگر سزائے موت برقرار رہتی ہے تو کیا مشرف کے قانونی ورثاء مرحوم کو ملنے والی مراعات کے حقدار ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا کہ متعدد بار کوشش کے باوجود بھی مشرف کے ورثاء سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے سوائے اس کے کہ سزائے موت برقرار رکھیں۔

Comments are closed.