زرتاج گل کی پورادن عدالت میں گزارنے کے بعد راہداری ضمانت منظور
فوٹو: سوشل میڈیا
پشاور: سابق وفاقی وزیرزرتاج گل کی پورادن عدالت میں گزارنے کے بعد راہداری ضمانت منظور،پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء راہداری ضمانت منظور کرلی۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب اگر آپ اس مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے تو پھر ہم دونوں کو مستعفی ہونا چاہئے۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے رات دیر عدالت پہنچے اور زرتاج گل کی راہداری ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ سابق وفاقی وزیر زرتاج گل صبح سے پشاور ہائیکورٹ میں موجود تھیں۔
زرتاج گل نے راہداری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر رکھی تھی، ان کے وکلاء نے فوری سماعت کی کوششیں بھی کی تھیں،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہماری روایت نہیں کہ کسی خاتون کو گرفتار کریں، ایک خاتون کیلئے اتنی زیادہ پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔
انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا آپ مسئلہ حل نہیں کرسکتے تو ہم دونوں کو مستعفی ہوجانا چاہئے، اس نے خیبرپختونخوا پولیس پر حملہ نہیں کیا جو اتنی نفری تعینات کی ہے۔
بدھ کی صبح رہنماء پاکستان تحریک انصاف زرتاج گل راہداری ضمانت حاصل کرنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ پہنچیں، زرتاج گل کیجانب سے راہداری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات پر معافی مانگتی ہوں، میرا بھائی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوا، پاک فوج ہماری محفاظ ہے، جب تک ضمانت نہ ملی ہائیکورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء کی گرفتاری کیلئے پولیس کی بھاری نفری عدالت کے گیٹ پر موجود رہی ،دن بھر زرتاج گل عدالت کے اندر اور پولیس کی بڑی نفری عدالت کے باہر ایسے موجود رہی جیسے کوئی دہشتگرد عدالت گھس آیا ہو۔
سوشل میڈیا پر زرتاج گل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میرے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے ہیں، صبح سے پشاور ہائیکورٹ میں سرینڈر کرنے آئی ہوئی ہوں، میں 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگتی ہوں۔
زرتاج گل نے کہا میرا بھائی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوا، پاک فوج ہماری محفاظ ہے، جب تک ضمانت نہ ملی ہائیکورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی، مجھے گرفتار کرنے کیلئے پوری پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا عدالت نے ایمان طاہر کو ضمانت دی اس کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا، مجھے جب تک انصاف نہیں ملے گا ہائی کورٹ سے نہیں جاؤں گی۔
Comments are closed.