پیپلز پارٹی کا شہید بے نظیر بھٹو کی بجائے ذوالفقارعلی بھٹو کے قتل پر فوکس کیوں؟
فوٹو: فائل
لاہور: پیپلز پارٹی کا شہید بے نظیر بھٹو کی بجائے ذوالفقارعلی بھٹو کے قتل پر فوکس کیوں؟ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو قتل ہوئے43 سال گزر گئے جب کہ شہید بے نظیر بھٹو کے قتل ہوئے صرف 16 سال ہوئے ہیں لیکن ان کے قتل کے ذمہ داروں پر بات کرنا چھوڑ دی گئی ہے ۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب میں کہا ہے کہ بھٹو کے قاتل ججز تھے، سپریم کورٹ کے جج اور سہولت کار بننے والے وکلا اور بیوروکریٹس بھٹو کے قاتل ہیں، ہماری دو نسلیں لاہور ہائیکورٹ میں انصاف مانگنے آتی رہی ہیں ،احترام سے کہوں گا۔
انھوں نے کہا لاہور ہائیکورٹ کوآج بھی کرائم سین کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ یہاں پر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا قتل ہوا ،میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت تمام جج صاحبان کا شکر گزار ہوں کہ صدر زرداری کے 12 سال پہلے بھیجے گئے ریفرنس پر سماعت ہورہی ہے۔
امید ہے کہ اتنے سال بعد قائد عوام کو انصاف ملے گا،جج صاحبان اپنے فیصلوں سے وہ داغ دھوئیں گے صرف اس لیے نہیں کہ وہ مجھے، میرے خاندان اور میرے کارکنان کو انصاف دیں گے بلکہ اس لیے کہ وہ ایک پتھر پر لکیر کھینچیں گے کہ آج کے بعد کسی وزیر اعظم کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
ہم چاہتے ہیں ملک ترقی کرسکے،ملک میں سیاسی پولرائزیشن کا جو بخار چڑھا ہوا ہے ہم یہ بخار توڑیں گے پرانے سیاستدان وقت آنے پر بھول جاتے ہیں کوئی اپنے آپ کو وقت کاامیر المومنین بنانا چاہتا ہے تو کوئی اپنی طاقت کو ٹائیگر فورس میں تبدیل کر نا چاہتا ہے۔
اس طرح سے ملک نہیں چل سکتے ،ملک کو نئی سیاست اور نئی سمت کی ضرورت ہے ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ جو قاتل ہوتا ہے وہ ہمیشہ جائے وقوعہ پر واپس لوٹتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا اس لاہور ہائیکورٹ میں ہماری دومظلوم، متاثرہ نسلیں انصاف مانگنے کے لیے آتی رہی ہیں۔میں بڑے احترام سے کہتا ہوں کہ آج تک اس لاہور ہائی کورٹ کو کرائم سین کی طرح دیکھا جاتا ہے ۔
قاتل آمر ضیاء الحق تھا ، قاتل لاہور ہائیکورٹ ، سپریم کورٹ کے جج صاحبان تھے ،وہ وکلاء اور بیورو کریٹس تھے جو سہولت کار بنے ،تمام قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے قاتل ہیں ۔
Comments are closed.