نوازشریف اورشہبازشریف کو لاہورمیں حماداعظم اوریاسمین راشد کا سامنا
فوٹو:فائل
اسلام آباد: ملک بھر میں انتخابی عمل کا آغاز ہوگیاہے اور اب اسی ہفتے صورتحال واضح ہو جائے گی کہ کون الیکشن لڑے گا اورکس کو باہر رکھا جائے گا،نوازشریف اورشہبازشریف کو لاہورمیں حماداعظم اوریاسمین راشد کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لاہورمیں سخت مقابلے کے پیش نظر مسلم لیگ ن کے قائد کو ایک سے زیادہ حلقوں میں قسمت آمائی کرنا پڑے گی،ذرائع کا کہنا ہے پی ڈی ایم حکومت میں صرف 2 حلقوں کی قانون سازی ہوئی تھی اگر یہ شرط برقراررہی تو نوازشریف سمیت بڑے بڑے برج الٹ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے لاہور کے علاوہ کراچی اور مانسہرہ سے بھی انتخابات لڑنے پر مشاورت کی گئی ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد ہی ن لیگ کو آگے لا سکتی ہے اور گراونڈ ریٰلٹی دیکھی جائے تو پی ڈی ایم کی جماعتوں کو پاکستان تحریک انصاف کے عام ورکرز سے بھی جیتنے کےلئے سرتوڑ کوشش درکار ہوگی۔
پی ڈی ایم حکومت کے گزشتہ 16 ماہ کی حکومت نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے جس میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی جو کہ اب بھی عوام پر مسلط ہے،شہریوں کی اکثریت سمجھتی ہے کہ یہ شہبازشریف کی نہیں بلکہ شریف فیملی ہی کی حکومت تھی کیونکہ کابینہ کے اجلاس لند ن میں ہوتے رہے ہیں۔
دوسری طرف تمام تر حربوں، مقدمات ،گرفتاریوں ، میڈیا ٹرائلز کے باوجود تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے،ذرائع کا مطابق اب پی ٹی آئی کے مقبول رہنماوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کےلئے پیش بندی جاری ہے۔
ذرائعے کے مطابق پنجاب پولیس کے زریعے نادرا کو 18 رہنماوں کی فہرست دی گئی ہے جن کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا کہا گیاہے تاکہ یہ کاغذات نامزدگی کے مرحلے میں ہی داخل نہ ہوسکیں کیونکہ ان رہنماوں کی موجودگی میں لاہور سےشریف فیملی کے امیدواروں کو جیتنا بڑا چیلنج ہے۔
کاغذات نامزدگی کی حتمی فہرست جاری ہوتے ہی سیاسی منظر صاف ہو جائے گا اورصورتحال واضح ہوجائے گی کہ کن کن رہنماوں کو الیکشن سے قبل آوٹ کیا جاتا ہے۔
الیکشن کے عمل سے ایک دن پہلے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی غیر جانبداری پر سوال اٹھانے سے انتخابی عمل کی شفافیت کو غیریقینی بنارہا ہے ۔
Comments are closed.