سائفرکیس میں عمران خان کی ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں مسترد

52 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سائفرکیس میں عمران خان کی ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے خلاف سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستوں پر فیصلہ آج تک محفوظ کیا تھا۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر 9 مارچ کو وزیر اعظم آفس کو موصول ہوا، فوری قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا گیا، سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے سائفر کا استعمال کیا گیا.

پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ہم گواہوں کے ذریعے بتائیں گے کہ کیسے سائفر کو پبلک کرنے کی وجہ سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی وضاحت کر چکے ہیں کہ جلسہ میں لہرایا گیا کاغذ سائفر نہیں تھا، انہوں نے علامتی طور پر ایک کاغذ لہرایا تھا.

جسے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سائفر تھا، یہ بتائیں کہ سابق وزیر اعظم نے سائفر کہاں دکھایا یا جو کاغذ لہرایا وہ سائفر تھا، یہ غلامی نہیں چلے گی، ایک وزیر اعظم کو یہی کرنا چاہیے تھا جو چیئرمین پی ٹی آئی نے کیا۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی اے وکیل کے دلائل کے دوران 30 منٹ ایسا لگا کہ جیسے ہم دہلی ہائیکورٹ میں کھڑے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کسی کو دشمن ریاست کہہ دینا ہمارا ڈومین نہیں ہے، سائفر کیا ہے؟ گواہ کیا ہے؟

سلمان صفدر نے کہا کچھ بھی عدالت کے سامنے ہے نہ ہی وکیل صفائی کے، ہماری سبمیشن ہے کہ درخواست گزار سے کچھ برآمدگی نہیں کی گئی۔

دلائل کے دوران سلمان صفدر نے کہا کہ کیسے سائفر سے سکیورٹی میتھڈ پر سمجھوتہ ہوا یہ نہیں بتایا گیا، یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کس دشمن ملک کو اس عمل سے فائدہ ہوا، جب کوئی بات نہیں بنی تو سائفر کو نکال کر لے آئے.

ملک میں آج سے پہلے کبھی بھی سائفر کا معاملہ پراسیکیوٹ نہیں ہوا، وزارت داخلہ کا پہلے ہی ممنوعہ فنڈنگ کا کیس کولیپس ہوچکا، جب ممنوعہ فنڈنگ کیس سے کچھ نہیں نکلا تو سائفر پر آگئے۔

عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کر لیا، سابق وزیر اعظم کی سائفر کیس میں اخراج مقدمہ کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

Comments are closed.