نوازشریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت میں ہائیکورٹ نے توسیع کردی

52 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: نوازشریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت میں ہائیکورٹ نے توسیع کردی، یہ 2 دن کی توسیع کی گئی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ نوازشریف نے ابھی عدالت کو یہ بتانا ہے کہ وہ 4 سال عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟

قائد مسلم لیگ ن نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سامنے سرینڈر کردیا۔نوازشریف نے احتساب عدالت میں نشست پر کھڑے ہوکر اپنی حاضری لگوائی۔۔نوازشریف کے وکلا کے دلائل دیئے۔اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دے دیے۔

سابق وزیراعطم نواز شریف کی توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے ضمانت کے بعد ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے روبرو پیشی کی، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیے۔

وکیل اعظم تارڑ نے عدالت کو بتایا احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ وارنٹ بھی ختم ہو گئے ہیں، اس لئے استدعا کی کہ عدالت ہماری اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پہلے سنے۔

اپیل کیا ہے؟ جیف جسٹس کااستفسار ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے آپ کی درخواستیں پڑھی ہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ آسان الفاظ میں یہ اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں ہیں،اس پر نوٹس جاری کر کے نیب کو سننا ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس۔

 

ان اپیلوں کی بحالی روٹین کا معاملہ نہیں۔ آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟۔ نواز شریف نے جسٹیفائی کرنا ہے۔ کیوں وہ اشتہاری ہوئے ؟ وہ عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوتے رہے ؟ عدالت کے سوالات۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایک بات آپ کو کلیئر کر دوں کہ آپ قانون کے مطابق جائیں گے،وکیل نے جواب دیا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے سے پہلے کی صورت حال مختلف تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے میں حیات بخش کیس کا فیصلہ بھی ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف جان بوجھ کر غیر حاضر نہیں رہے۔ وہ عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے۔ ہم عدالت میں میڈیکل رپورٹس پیش کرتے رہے ہیں۔

عدالت نے کہا یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تھا مگر آپ دوسری عدالت چلے گئے،وکیل نے جواب دیا دوسری عدالت سے ریلیف سے متعلق ہم نے اس عدالت کو آگاہ کیا تھا۔ ہم فوجداری کیس میں کھڑے ہیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت پر 26 اکتوبر تک توسیع۔ اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔۔20 نومبر کو جائیداد ضبطگی کی درخواست پر دلائل طلب کرلیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں آج سماعت کیلئے مقرر کی گئیں ، چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی خصوصی بینچ میں شامل ہیں، عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم کی درخواستوں پر کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا۔

عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو غیر حاضری میں سزا سنائی، پٹیشنر کی اہلیہ لندن میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھیں، فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی، نواز شریف صحت کی خرابی کے باعث اپیلوں کی پیروی کیلئے حاضر نہیں ہو سکے۔

Comments are closed.