ہم غزہ کو فوری امداد دینے کے لیے تیار ہیں مگرغزہ محاصرے میں ہے،پاکستان

52 / 100

 

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے ہم غزہ کو فوری امداد دینے کے لیے تیار ہیں مگرغزہ محاصرے میں ہے،پاکستان کے وزیرخارجہ نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں ہم مصر کے حکام سے رابطے میں ہیں۔ درحقیقت آج صبح ہمیں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہا۔‘

نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں غزہ کے محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نہتے اورغریب فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور فلسطین پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے،’یہ سات دہائیوں کے فلسطینی زمین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کا نتیجہ ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ اس معاملے پر پاکستان کا موقف واضح ہے غیرقانونی قبضہ والے علاقوں کو خالی کیا جائے۔‘ ان کاکہنا تھاپاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں اور القدس شریف کے بطور دارالحکومت آزاد فلسطین کی ریاست چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس بجلی، خوراک اور صحت کی سہولیات میسر نہیں جس نے انسانی بحران پیدا کر دیا ہے،سوال کے جواب میں کہا کہ امداد پہنچانے کے لیے ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں سے رابطے میں ہیں تاہم بدقسمی سے غزہ کا محاصرہ ہوا ہے۔

نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور انسانی امداد کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کے اس مخصوص مسئلے کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی مسائل پر سعودی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

نگراں وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق کہا سی پیک معاملے پر سکیورٹی سے متعلق بیرونی وجوہات کی بنا پر مسائل موجود ہیں تاہم پاکستان اور چین اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم 17 اور 18 اکتوبر کو چین کا دورہ کریں گے اور اس موقعے پر ڈی آر ایف فورم کے اجلاس میں وزیراعظم عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

’وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک سست روی کا شکار نہیں اور تیز رفتاری سے اس پر کام ہو گا اور یہ دونوں ملکوں کی خواہش ہے۔‘

نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور یہ صدیوں پرانے ہیں تعلقات خراب ہونے کے تاثر کو مسترد کرتا ہوں۔

افغانستان کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے امداد نہ لینے کے سوال پر نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے افغانستان نے مدد کے لیے رابطہ کیا تھا اور پاکستان نے امدادی سامان بھیجنے کا انتظام بھی کر لیا تھا تاہم بعد میں کہا گیا کہا کہ داخلی طور پر ضرورت پوری ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کو کوئی اور رنگ دینا مناسب نہیں ہو گا،’دونوں ممالک کے تعلقات کی نوعیت اتنی مضبوط ہیں کہ اس کی انتہا نہیں اور یہ آج کل کے زمانے کی بات نہیں یہ صدیوں پرانے تعلقات ہیں۔

انھوں نے کہا جب بھی افغانستان کے عوام کوئی افتاد پڑی تو ایک ملک تھا جس کی طرف افغانستان نے دیکھا وہ پاکستان تھا۔‘افغانستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعاون موجود ہے۔

’تبت میں میری افغان وزیر خارجہ متقی صاحب سے ملاقات ہوئی تھی اور ملاقات اچھی رہی اور ان سے ملاقات کے دوران یہ تاثر نہیں ملا جس کا ذکر آپ نے کیا۔‘

Comments are closed.