حماس کاآپریشن طوفان الاقصی،عالمی ممالک کاردعمل سامنے آگیا

45 / 100

فائل:فوٹو

غزہ:فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ”آپریشن طوفان الاقصی“ کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کرکے 200 اسرائیلیوں کو ہلاک جبکہ متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ سیاسی منظر نامے پر رونما ہونے والی صورتحال پر بین الاقوامی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔

امریکا نے اسرائیل میں حماس کے حملے کی مذمت کی ہے۔وائٹ ہاوٴس نے ایک بیان میں کہا صدر جو بائیڈن کو اپ ڈیٹس موصول ہورہی ہیں اور وائٹ ہاوٴس کے اہلکار اسرائیل کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں، امریکا اسرائیلی شہریوں کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے بلا اشتعال حملوں کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے۔

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے “غزہ میں فوجی آپریشن” اور “دونوں فریقوں کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے” پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ “اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس سے خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی سنگین موقع سے محروم کیا جا رہا ہے۔”

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان “تشدد کے فوری خاتمے” کا مطالبہ کیا۔

سعودی حکام نے کہا کہ ہم متعدد فلسطینی دھڑوں اور اسرائیلی قابض افواج کے درمیان غیر معمولی پیش رفت کا جائزہ لے ہیں جس کی وجہ سے متعدد محاذوں پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

قطر نے فلسطینی عوام کے ساتھ تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف جنگ شروع کرنے سے روکے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ برازیل نے اعلان کیا کہ وہ بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لیے ادارے کا ہنگامی اجلاس بلائے گا۔

برازیل کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں فریقین پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی سے شروع ہونے والے آج اسرائیل میں کیے گئے بم دھماکوں اور زمینی حملوں کی مذمت کرتی ہے۔

وزیر خارجہ نے اسرائیلی شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر راکٹ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور دہشت گردی بات چیت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

بیلجیم کی وزیر نے کہا کہ ہم تمام متاثرین کے ساتھ ہیں، اور صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جمہوریہ چیک کے صدر نے اسرائیل اور اس کی شہری آبادی کے خلاف دہشت گردی کو ایک قابل افسوس کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں راکٹ حملے اور حماس کے کمانڈوز کی دراندازی فلسطینی اسرائیل تنازع کے پرامن حل کی کسی بھی کوشش کو طویل عرصے تک روک دے گی۔

صدر یورپی کمیشن نے کہا کہ میں اسرائیل کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں، اسرائیل کو ایسے گھناوٴنے حملوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

Comments are closed.