دو دن کی لڑائی میں 600 اسرائیلی ہلاک،100فوجی یرغمال، 370 فلسطینی شہید

61 / 100

فوٹو:فائل

غزہ: دو دن کی لڑائی میں 600 اسرائیلی ہلاک،100فوجی یرغمال، 370 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دے کر 600 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے.

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے حملوں کے بعد 2 دنوں میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 600 سے بڑھ گئی ہے جبکہ درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ہے.

اسرائیلی حکومت کے مطابق حماس نے 100 اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنایا، جبکہ فلسطینی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 370 لوگ ہلاک جبکہ قریب 2 ہزار زخمی ہوئے ہیں.

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے علاقے میں 8 مقامات پر لڑائی جاری ہے۔ گذشتہ روز غزہ سے فلسطینی عسکریت پسند اسرائیل میں داخل ہوئے تھے اور جگہ جگہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے.

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک ’حالتِ جنگ میں ہے، حماس سے اسرائیلی علاقوں اور لوگوں کا کنٹرول واپس لینے کے لیے کوششیں جاری ہیں‘

ہفتہ کی رات تک 500 اسرائیلی ہلاک، 250 فلسطینی شہید ہوئے تھے

حماس مجاہدین کے حملے500اسرائیلی ہلاک،  18سوزخمی،بمباری سے250 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل کے اندر گھس کرحملے کئے، فوجی بیس، ٹینکوں اور اسلحہ کو قبضہ میں لے لیا.

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغے جانے اور زمینی حملوں کے بعد کم از کم 500 اسرائیلی ہلاک اور1800 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں.

حماس کا اسرائیل پر بڑا حملہ،22 اسرائیلی ہلاک،500 زخمی - Ummat News

رپورٹ میں فلسطینی حکام کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملوں میں 250 افراد ہلاک اور 17 سوسے زائد زخمی ہو گئے ہیں، یہ گذشتہ کئی برسوں میں اسرائیل فلسطین تنازع میں ہونے والی شدید ترین کشیدگی میں سے ایک ہے۔

حماس کے مجاہدین صبح سحر کے وقت غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ موٹر سائیکلوں، پیراگلائیڈرز اور کشتیوں پر بھی اسرائیل میں داخل ہوئے۔ ایسے کسی حملے کی اس سے پہلے نظیر نہیں ملتی۔

حماس کا اسرائیل پر بڑا حملہ،22 اسرائیلی ہلاک،500 زخمی - Ummat News

اسرائیلی دفاعی فورسز نے تصدیق کی ہے کہ حملوں کے بعد فلسطینی عسکریت پسندوں نے کئی اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں ابھی تصدیق نہیں کی گئی۔

فلسطینی جہادی گروپ حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے ہیں، حماس کے رہنما محمد دیف کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ ‘

دوسری طرف اسرائیل نے بھی حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے بعد غزہ کی پٹی میں راکٹوں کے حملوں کے جواب میں اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے تنازع میں شامل فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ’بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت اپنی قانونی ذمہ داریوں کا احترام کریں‘ اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ شہریوں اور طبی عملے کا تحفظ کیا جائے۔

بتایا گیا ہے کہ حماس سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسلح افراد غزہ کی پٹی سے اچانک حملے میں جنوبی اسرائیل میں گھس آئے،اسرائیلی میڈیا پر یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ حماس کے مجاہدین نے کچھ اسرائیلی باشندوں کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔

خود کو عسکریت پسند گروہ القدس بریگیڈ کا ترجمان ظاہر کرنے والے ابو حمزہ کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اُن کے جنگجوؤں نے ’متعدد‘ اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔‘

یروشلم میں بی بی سی کے مشرق وسطی کے بیورو کے سربراہ جو فلوٹو کا کہنا ہے یہ بہت سے اسرائیلیوں کے لئے ایک ڈراؤنا منظر نامہ ہے۔ ’ہم سمجھتے ہیں کہ حماس نے فوجی اور سویلین دونوں طرح کے درجنوں افراد کو یرغمال بنایا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ کچھ لوگ غزہ کی پٹی کے قریب کچھ چھوٹے قصبوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو جنھیں ہم جانتے ہیں کہ انھیں غزہ لے جایا گیا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے۔‘

ایک اور بی بی سی کے نامہ نگار جیرمی بیکر کے مطابق فلسطینی عسکریت پسندوں نے متعدد فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں عسکریت پسندوں کو ایک نامعلوم اڈے کے اندر دکھایا گیا ہے، جس میں مرکاوا ٹینک (اسرائیل کی بری فوج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا ٹینک) سمیت اسرائیلی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔

اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’بی سیلیم‘ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جون میں 4499 فلسطینی جیلوں میں قید تھے۔ ان میں غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 183 افراد بھی شامل تھے۔

غزہ پر بمباری کرنے والے 4 اسرائیلی ہیلی کاپٹر فلسطینی مجاہدین نے مار گرائے ہیں جن میں سے کو فضا میں تباہ کرنے کی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے.

اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے کہا ہے کہ حماس کے اچانک حملوں سے متعدد اسرائیلی ہلاک، سیکڑوں زخمی اور لاتعداد یرغمال بنائے گئے ہیں،حماس نے اپنی سہ طرفہ کارروائی کو’آپریشن الاقصی فلڈ‘ کا نام دیا ہے۔

ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے،اسرائیلی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں گھس آئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنگی حالات کا الرٹ جاری کر دیا ہے، اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منطوری دے دی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی زیرِ صدارت ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں حکمت عملی بنائی گئی،واضح رہے کہ اسرائیل نے2007ء سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

ادھرامریکا نے اسرائیلی شہریوں پر حماس کے حملوں کی مذمت کی ہے، امریکی قومی سلامتی مشیرجیک سلیوان نے اسرائیلی ہم منصب سے رابطہ کیا ہے،وائٹ ہاؤس کے مطابق حماس حملوں کےخلاف اسرائیلی حکومت اور اسرائیلیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سعودی عرب نے حماس اور اسرائیل سے لڑائی روکنے پر زور دیا ہے،سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

اسرائیل فلسطین کشیدہ صورتحال سے متعلق متحدہ عرب امارات نے ردعمل دیتے ہوئے فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

اماراتی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین مزید کشیدگی بڑھانے سے باز رہیں اور شہریوں کی حفاظت کا خیال رکھیں۔

راکٹ باری کے نتیجے میں ایک اسرائیلی خاتون ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیل کو بھاری مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔ اس کے متعدد قصبوں سے سیاہ دھوئیں کے بڑے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور اسرائیلی فوج نے حالت جنگ کا اعلان کردیا، جبکہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں بھی بمباری کا فیصلہ کیا ہے۔

مقبوضہ فلسطین کی آبادیوں میں فلسطینی نوجوان حماس کے مجاہدین کا استقبال کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم بھی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ غزہ کے ساتھ اسرائیلی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مقبوضہ غرب اردن میں شدید لڑائی کے کئی ہفتوں بعد حماس نے یہ حملہ کیا ہے۔

Comments are closed.