سکھ رہنماء قتل،سکھوں کے کینیڈا سمیت مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے جاری

50 / 100

فائل:فوٹو

اوٹاوا: سکھ رہنماء قتل،سکھوں کے کینیڈا سمیت مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور مظاہرین حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن اور بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات لگا رہے ہیں۔

سکھ رہنماء ہردیپ سنگھ قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی کینیڈین وزیراعظم کی تصدیق کے بعد دنیا بھر میں سکھوں کا شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، سکھوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے شدت اور زور پکڑنے لگے۔

سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے ردعمل میں کینیڈا، امریکہ اور مختلف مغربی ریاستوں میں سکھ برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

پاکستان، کینیڈا سمیت مغربی ممالک میں سکھ برادری کی جانب سے احتجاجی ریلیوں کی صورت میں شدید غم و غصے کا اظہار جا رہا ہے ، حال ہی میں کینیڈا میں ٹورنٹو، وینکور، اوٹاوا اور امریکہ میں سان فرانسسکو میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

کینیڈا سمیت دیگر مغربی ریاستوں میں مظاہرین نے سفارتی سطح پر بھارت سے ہر قسم کا تعلق ختم کرنے کا مطالبہ کیا ، ریلی میں شریک مظاہرین نے کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے ورما کو ملک بدر کرنے کا بھی پرزور مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہردیپ سنگھ کا قتل کر کے سکھوں کی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا ہے ، احتجاج میں شریک سکھ برادری کا یہ موقف تھا کہ بھارت سکھوں کو دہشت گرد کہتا ہے لیکن اصل میں سکھ مظلوم اور بھارت دہشت گرد ہے۔

مظاہرین نے کینیڈین عوام اور عالمی سطح پر سکھوں کی آزادی اور تحریکِ خالصتان کے لئے تعاون کی اپیل کی جبکہ دلی بنے گا خالصتان کے نعرے بھی لگائے گئے۔

خیال رہے کہ آزاد خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ کو 18 جون 2023 میں کینیڈا میں گوردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

کینیڈا نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کینیڈا میں بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کردیا جس کے جواب میں بھارت نے بھی کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

Comments are closed.