حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دباؤ میں لا کرمرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا، سپریم کورٹ بار

52 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دباؤ میں لا کرمرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا، سپریم کورٹ بار کے زیرِ اہتمام آل پاکستان وکلا کنونشن کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیہ میں واضح کیا گیاہے کہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔

آل پاکستان وکلا کنونشن کے اعلامیہ میں مطالبہ کیاگیاہے کہ عام انتخابات کا انعقاد آئین کے تحت نوے روز میں کروایا جائے،ملک بھر کے وکلا آئین کا دفاع اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ پاکستان اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے،ادارے آئین کے تحت انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہیں،قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور ادارے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں۔

وکلا برادری کو جبری گمشدگیوں پر شدید تحفظات ہیں، پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تحفظات ہیں، الیکشن کمیشن نوے دنوں میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے،کوئی نگران سیٹ اپ نوے دن سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔

وکلا کنونشن اعلامیہ کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں غیر آئینی ہیں،افواجِ پاکستان آئین و قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئین میں دی گئی آزادی کی دی گئی ضمانتوں کے خلاف ہے۔

حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دباؤ میں لا کر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا، جو ایسا کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی،سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔

اعلامیہ فوج کی حراست میں موجود عام شہریوں کو سول عدالتوں کی تحویل میں دیا جائے،خواتین کارکنوں کو ہراساں کرنا اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں،بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے.

سپریم کورٹ بار ملک کی معاشی صورتحال کے تناظر میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مدعو کرتی ہے کہ تعمیری مکالمے کا اغاز کریں، سپریم کورٹ بار نے 14 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا بھی اعلان کیا۔

Comments are closed.