ایرانی پاپ سنگر پر اسکارف اتارنے کی اپیل کرنے پر مقدمہ بن گیا

52 / 100

فوٹو: وی او اے فائل

تہران: ایرانی لڑکی مہسا امینی کی موت کے ایک برس بعد ایک بار پھر پردہ کے معاملے پرایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے اورخدشہ ہے کہ اس پر بھی ردعمل آئے گا۔

ایرانی پاپ سنگر پر اسکارف اتارنے کی اپیل کرنے پر مقدمہ بن گیا، ایران کی پاپ سنگرمہدی یراحی کے گانے پر حکومت کو اعتراض ہے ،یہ مقدمہ ایرانی حکومت نے معروف پاپ سنگر مہدی یاراہی پر اپنے نئے گانے میں حجاب کی مخالفت کرنے پربنایا ہے۔

گلوکارہ مہدی یراحی کے نئے گانے ’روستاریتو‘ (تمہارا اسکارف) گزشتہ برس حجاب مخالف تحریک کے ساتھ یکجہتی کو ظاہر کرتا ہے۔

ایرانی عدالتی ذرائع کے مطابق مہدی یراحی کے خلاف ایک گانے پر اسلامی اقدار اور اخلاقیات کو نشانہ بنانے کا کیس بنایا گیا ہے۔

حکومتی کیس کے باوجود گلوکار کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف کیس میں مزید چارجز کی تفصیلات بھی ابھی سامنے نہیں لائی گئی۔

مہدی یراحی کے حالیہ گانے میں ایران میں خواتین کے لیے سر کو اسکارف سے ڈھانپنے کو اختیاری بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ان کا ایک گانا سن 2022 میں جینا مہسا امینی کی موت پر ہونے والے احتجاج کے متعلق تھا۔

اس سے قبل حجاب قانون کے خلاف ایرانی خواتین نے متعدد شہروں میں مظاہرے کیے تھے،گزشتہ اتوار کو ایک ایرانی عدالت کے حکم کے بعد حکام نے پاپ گلوکار مہدی یراحی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔

گلوکارہ نے گانے میں خواتین کو سر کو لازمی طور پر ڈھانپنے کے لیے اسکار ف پہننے کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کی ترغیب دی ہے۔
” روسریتو ” فارسی میں جس کا مطلب ہوتا ہے ‘ آپ کے سر کا اسکارف’ کے عنوان سے مہدی یراحی کا یہ گانا جمعہ کو ریلیز ہوا۔

اس گانے میں ایران میں لازمی طور پر سر ڈھانپنے کی اسکارف پالیسی کے خلاف گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں کی حمایت کی گئی ہے۔ یہ مظاہرے ایک ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد پھوٹ پڑے تھے۔

ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان میں کہا گیا ہے کہ، "ایک غیر قانونی گانے کی ریلیز کے بعد مہدی یراحی کے خلاف ایک قانونی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کا گانا اسلامی معاشرے کی اخلاقیات اور روایات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔”
گلوکارہ مہدی یراحی کے گانے میں خواتین سے "اپنے سروں سے اسکارف اتار پھینکنے” کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ ایرانی عوام کا مطالبہ ہے کہ اسے اختیاری بنایا جائے۔

اس کے میوزک ویڈیو میں ایسی خواتین کی تصویریں بھی شامل ہیں جو کھلے بالوں کے ساتھ رقص کررہی ہیں۔ اس میں ان کا مشہور احتجاجی نعرہ "عورت، زندگی، آزادی”بھی شامل ہے۔

مہدی یراحی نے سن 2018میں ایرانی حکومت کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے موسیقی کے مشہور ‘فجر’میلے میں بہترین پاپ گلوکار کا انعام جیتا تھا، مگر انہوں نے حالیہ برسوں میں اپنے گانوں میں ایرانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ان کا ایک اور گانا ‘سرود ِ زن’ احتجاجی تحریک کے دوران بالخصوص یونیورسٹیوں میں کافی مقبول ہوا تھا، ایرانی عدالت نے کہا کہ نئی قانونی کارروائی میں مذکورہ گانے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

یراحی نے اس بات پر بھی تنقید کی ہے کہ ان کے آبائی صوبے خوزستان میں لوگ انتہائی پسماندہ ہیں، واضح رہےایرانی لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد ایران بھر میں احتجاج کی لہر اٹھی تھی اور اس احتجاج کے دوران بڑی تعداد میں اموات بھی ہوئی تھیں اور کروڑوں مالیت کا نقصان بھی ہوا تھا۔

Comments are closed.