صدر مملکت نے سمری ملتے ہی دستخط کردیئے، قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی

52 / 100

فوٹو: ایوان صدر

اسلام آباد: صدر مملکت نے سمری ملتے ہی دستخط کردیئے، قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی، مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر بغیر تاخیر کئے مہر تصدیق ثبت کر دی۔

پی ڈی ایم نے جاتے جاتے بھی آئین کو پامال کرتے ہوئے 60 کے انتخابات سے بچنے کیلئے 3 دن قبل اسمبلی توڑنے کی سمری بھیجی تاکہ عام انتخابات 90 دن میں ہوں.

ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی، انہوں نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت تحلیل کی۔

صدر کے دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہوگئی ہے تاہم نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم شہباز شریف عہدے پر برقرار رہیں گے۔

قومی اسمبلی تحلیل کے بعد آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت نگران وزیراعظم کا تقرر ہوگا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کریں گے اور اسمبلی تحلیل ہونےکے بعدنگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنےکےلیے 3 دن کا وقت ہوگا۔

تین دن میں نام فائنل نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اپنے اپنے نام اسپیکر کی پارلیمانی کمیٹی کوبھیجیں گے اور پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرے گی۔

پارلیمانی کمیٹی کے نگران وزیراعظم کا نام فائنل نہ کرنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور الیکشن کمیشن دیے گئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگران وزیراعظم کا اعلان کرے گا۔

اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن آرٹیکل224 ون کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا، آئین کے مطابق مدت پوری ہونے سے قبل اگر اسمبلی توڑی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانے ہوتے ہیں۔

Comments are closed.