عمران خان کو سزا سنانا اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی سنگین خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ بار

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: ٹرائل کورٹ فیصلہ کا مقصد مقبول سیاسی رہنما کو الیکشن سے باہر کرنا ہے،سپریم کورٹ بار کا سابق وزیراعظم عمران خان کو سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے سنائی گئی سزا پر ردعمل.

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار.

سیشن کورٹ کا توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سزا سنانا اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی سنگین خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ بار نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو حق سماعت دیئے بغیر جلد بازی میں فیصلہ سنایا.

سپریم کورٹ باراعلامیہ کے مطابق ملزم کے وکیل کی عدم موجودگی میں سزا سنانا ملزم کے بنیادی حقوق اور آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، سیشن کورٹ نے کیس کے قابلِ سماعت ہونے سے متعلق ملزم کے وکیل کو سنے بغیر جلد بازی میں فیصلہ سنایا.

سپریم کورٹ بار کی طرف سے کہا گیا ہے کہ
ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ جج ٹرائل کورٹ توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے سے متعلق ملزم کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرے،
ٹرائل کورٹ نے آزادانہ ذہن کا استعمال کر کے کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کرنے کی بجائے درخواست خارج کر دی.

ٹرائل کورٹ کے جج نے ملزم کے وکیل کی عدم موجودگی میں زیادہ سے زیادہ سزا سنائی، فیصلہ انصاف کے طے شدہ اصولوں اور شفاف ٹرائل کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے.

عدلیہ کے ذریعے مقبول سیاسی رہنماؤں کو نااہل کرنے کی تاریخی روایت جمہوریت اور آئین میں دیئے فیئر ٹرائل کی خلاف ورزی ہےیہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ عدلیہ آئین اور بنیادی حقوق کی محافظ ہے.

سپریم کورٹ بار اعلامیہ کے مطابق ایسے فیصلے عدلیہ پر عوامی اعتماد میں کمی کا باعث بنیں گے،سپریم کورٹ بار آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدو جہد کرتی رہے گی.

Comments are closed.