سونے کے لئے لیٹتے ہی ہمیں خیالات کیوں گھیرلیتے ہیں
فائل:فوٹو
لندن: سارے کام کرنے کے بعد جب ہم سونے کے لئے لیٹتے ہیں تو فکریں، پریشانیاں، مشکلات، کرنے کے کام اور دوسری مصروفیات ذہن میں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔
لوگوں کی اکثریت رات کو روشنیاں گل کرکے جب سونے لیٹتی ہے تو خیالات آگھیرتے ہیں اور نیند کوسوں دور بھاگتی ہے۔ماہرین نے اس کے لئے بعض طریقہ کار اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
سارے کام کرنے کے بعد جب ہم سونے کے لئے لیٹتے ہیں تو فکریں، پریشانیاں، مشکلات، کرنے کے کام اور دوسری مصروفیات ذہن میں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔
بستر کو کتاب پڑھنے، کھانے پینے یا موبائل فون دیکھنے کی جگہ نہ بنائیں۔ دماغ کو شعوری طور پر بتائیں کہ یہ صرف سونے کی جگہ ہے۔ اگرآپ ایسا نہیں کرتے تو خود پر مشروط بے خوابی (کنڈیشنل انسومنیا) طاری کرلیں گے جو دھیرے دھیرے حاوی ہوتی جائے گی۔
صرف نیند کی صورت میں ہی بستر پر جائیں۔ یعنی جب نظریں بوجھل ہونے لگے، نیند کا غلبہ طاری ہو تب ہی بستر کا رخ کیجئے۔ اگرسوتے وقت موبائل فون اسکرولنگ، ٹی وی دیکھنا یا کوئی اور کام کرنا ہے تو اس سے دماغ جاگنے لگتا ہے اور نیند کی جانب راغب نہیں ہوتا۔
اگر بسترپر لیٹنے کے 15 یا 20 منٹ بعد نیند نہ آئے تو اٹھ کر کسی اور کمرے میں جائیں۔ پانی پیئیں، یا کتاب پڑھ لیجئے اور اطمینان سے بیٹھنے کی کوشش کیجئے۔ جب نیند کا غلبہ ہو تو بستر پرجائیں اور دوبارہ سونے کی کوشش کیجئے۔ کوئی معمہ حل کریں جس میں دماغی قوت صرف ہو اور تھکاوٹ کا احساس ہو۔
اگر آپ یہ عمل کرتے ہیں تو دو تین چکروں کے بعد آپ کا بدن سونے کے لیے تیار ہوجائے گا۔ اس پرعمل کرکے کئی افراد کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
اسی طرح صبح ایک ہی مقررہ وقت پر بیدار ہوکر بستر سے اٹھ جائیں خواہ رات کو کتنی ہی دیر سے سوئے ہوں۔ اس سے نیند کا دورانیہ مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ اگر یہ عمل کئی رور تک برقرار رکھا جائے تو جسمانی گھڑی ازخود بہتر ہوجائے گی۔ماہرین کاکہناہے کہ ان امور پر عمل کرکے نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.