مقصود منتظر
کوئی مذہب ،دھرم ،ذات ، قبیلہ یا علاقہ کسی انسان کو یہ نہیں سکھاتا کہ وہ درند بن کر کسی عورت کی بے حرمتی کرے۔۔عورت کو برہنہ کرکے علاقے میں گھمائے لیکن بھارت میں ایسا ہورہا ہے۔ حالانکہ سناتن دھرم بھی عورت کا بڑا مقام ہے۔
اس دھرم میں جہاں میل دیوتاوں کو پوجا جاتا ہے وہیں فی میل دیویوں کی بھی پوجا کی جاتی ہے۔ ریاست منی پور میں اس سال کے مئی سے جو فسادات پھوٹ پڑےہیں ان میں ایک سو سے زائد افراد جانیں گھنوا چکے ہیں۔
ہزاروں زخمی جبکہ 20 ہزار کے قریب لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ یہاں عیسائی اور ہندوؤں کے قبیلے آمنے سامنے ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک عیسائیوں کی درجنوں عبادت گاہیں جلائی جا چکی ہیں۔
مگر آج یہاں انسانیت شرمائی ، آسمان رویا ، دھرتی کا سینہ چاک ہوا، فضائیں اداس اور ہوائیں غمگین ہیں کیونکہ ہندو قبیلے کے لوگوں نے عیسائی قبیلے کوکی کی 2 خواتین کو برہنہ کرکے علاقے میں گھمایا۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق واقعہ 4 مئی ضلع کنگ پوکپی کے گاوں پینام کا ہے البتہ اس شرمناک واقعے کی ویڈیوز اب سامنے آگئیں ۔ وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح کوکی خواتین کو مکمل برہنہ کرکے سڑکوں پر گھمایا جارہا ہے ۔
یہ واقعہ انتقام اور مذہب کی بنیاد پر پیش آیا ہے۔ اسی وجہ سے ہجوم میں شامل ہر فرد کتوں کی طرح ان خواتین کے اعضا کو نوچنے کیلئے بے تاب نظر آتا ہے ۔ ایک ہٹ جاتا ہے تو دوسرا کوکی خواتین کو ہراساں کررہا ہے۔
ان کے جسم کے مختلف حصوں کو چھوا جارہا ہے ۔ کوئی بال کھینچ رہا ہے تو کوئی سینے کو دبوچ رہا ہے۔
دی وائر کے مطابق ایک خاتون کی عمر چالیس سال جبکہ دوسری محض بیس سال کی ہے۔ دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون جس کی عمر چالیس سال بتائی جارہی ہے کا کہنا ہے کہ فسادات کے دن جب قتل عام ہورہا تھا تو ہندو قبیلے کے جتھے نے ان کو گھیرے میں لے لیا۔
کپڑے اتارنے کا کہا اور دھمکی دی کہ اگر کپڑے نہیں اتارو گی تو سر تن سے جدا کردیں گے۔ متاثرہ خاتون نے جان بچانے کیلئے عزت داو پر لگائی ۔ دوسری خاتون کو جب غنڈوں نے پکڑا تو اس کا بھائی بہن کی حرمت بچانے آیا لیکن جتھے نے اس کی جان لے لی۔
متاثرہ خاتون نے دی وائر کو بتایا کہ ان سے ریپ کرنے کی بھی کوشش کی گئی ۔ تین بندے اسے ایک کھیت لے گئے، زمین پر لیٹنے کا کہا گیا لیکن آخر پر انہوں نے مجھے چھوڑ دیا ۔ دوسری خاتون جس کی عمر 20 سال بتائی جارہی ہے کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
المیہ یہ ہے کہ یہ واقعہ دن دیہاڑے پیش آتا ہے۔ اور کئی گھنٹے تک یہ انسانیت کی تذلیل کا یہ تماشا جاری رہتا ہے ۔ یہاں نہ قانون حرکت میں آتا ہے نہ کسی کو اخلاقیات یاد رہتی ہے۔ جتھے میں شامل سب کے سب پتھر دل لگتے ہیں۔
منی پور میں مئی سے لیکر آج تک حالات کشیدہ ہے اور حکومت اور انتظامیہ بے بس ہیں ۔ یہاں صرف بندوق کی بولی سنی جاتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ ہندو قبیلے کا ہے اور مرکز میں حکومت ہندو انتہا پسندوں کی ہے۔
جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا اس میں بھی ہندو قوت اور تعداد میں زیادہ ہیں اسی وجہ سے عیسائی قبیلے آسان شکار بنا ہوا ہے
بھارت میں پہلے صرف مسلمان انتہاپسند ہندووں کا نشانہ بنتے تھے اب عیسائیوں زد میں آچکے ہیں۔
پہلے بلقیس ،روبینہ یا حسینہ بے آبرو ہوتی تھی اب عیسائی خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں ۔ وجہ صرف انتہا پسند ی ہے ۔ کل تک بھارت سیکولر اور جمہوری ملک تھا اب مودی کا دیس ہےاور اقلیتوں کو صاف صاف پیغام دیا جارہا ہے کہ جس نے ہندوستان میں رہنا ہے ، ہندو بن کر رہنا ہوگا.
کوکی خواتین کی بے حرمتی
Comments are closed.