مظاہرہ اور سوچ کی دستک
خالد مجید
اور پھر احتجاج گاہ میں عوام کا رش بڑھنے لگا ۔۔۔۔ کانوں میں پرجوش نعرے ھی نعرے تھے ۔۔۔۔۔ گرمی کا پارا بھی اوپر ھی اوپر جا رھا تھا ۔۔۔۔ رپورٹر ۔۔۔ کیمرہ مینوں کا شور بھی نعروں میں شامل تھا ۔۔۔۔ یہ احتجاج آئے دن سڑکوں پر ھوتے نظر آتے ہیں ، کبھی بھارتی ریاستی جبر کے خلاف ،کبھی فرانس کے اخبار کے خلاف ، کبھی نہتے فلسطینیوں پر بربریت ڈھانے والے اسرائیلیوں کے خلاف اور سویڈن کے خلاف احتجاج شدید گرمی میں شہر کی مصروف اور معروف شاہراہِ کو بند کر کے کیا جا رھا تھا ۔
پھر سیاسی رہنماوں اور قاہدین کی آمد شروع ھو گی یہی وہ لمحہ تھا جب وہ آنے والے سیاسی رہنماؤں کو دیکھتے دیکھتے سڑک کنارے ایک درخت کی چھاؤں میں بیٹھ گیا ۔
لیڈروں نے بڑی دھواں دار تقریریں کیں ۔۔۔۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف بہت بولے ۔۔سویڈن کے خلاف خوب زہر اگلا ، لفظی گولے خوب برساۓ ۔ اور دھیرے دھیرے جلسہ ختم ھو گیا ۔۔۔ سب سیاسی جماعتوں کے بڑے بڑے لیڈر بڑی بڑی ٹھندی ٹھار گاڑیوں میں روانہ ھو گۓ ۔۔۔۔ نعرے لگانے والے تپتی دھوپ میں ٹولیوں کی صورت میں دل کی بھڑاس نکالتے ۔۔۔۔۔۔ نعرے لگاتے ۔۔۔۔ بھوکے ۔۔۔پیاسے ۔۔۔۔۔ گالیاں بکتے منتشر ھونے سے پہلے ۔۔۔۔۔ کسی اور جگہ مظاہرہ کرنے کا اعلان کرنے لگے ۔۔۔
وہ بھی تھکا ہارا اٹھ کھڑا ھوا پسینے سے شرابور کپڑے ۔۔۔ مٹی سے اٹے بال دیکھے ابھی چلنا ھی چاہتا تھا کہ کسی نے سرگوشی میں اسے پکارا ۔۔۔۔۔ وہ چاروں طرف دیکھنے لگا بظاہر اسے کوئ نظر نہ آیاتو اس نے غور کیا تو اسے یقین ھوگیا کہ یہ آواز اس کے اندر سے دل کے نہاں خانے سے آئی تھی ۔۔۔۔ آواز ،سرگوشی بدل گئی
ادھر اُدھر مت دیکھو بس بات میری بات پر دھیان دو ۔۔۔ ۔۔ یہ جتنے تقریروں کے لیے آۓ تھے یہ سب گری اےسی کی ٹھنڈک میں سوتے ہیں صبح سیکو فاہیو کے الارم سے اٹھتے ھیں پھر کولگیٹ سے برش کرتے ہیں ۔جلیٹ سے شیو کرکے ،لیکس صابن اور "ڈو” شیمپو سے نہاتے ھیں، اور نہانے کے بعد لیوس کی پینٹ اور پولو شرٹ ۔۔۔گوچی کے شوز ،جوکی کی جرابیں پہن لیتے ہیں ،چہرے پر نیویا کریم لگا کر نیسلے فوڈ سے ناشتہ کرنے کے بعد رے بین کا چشمہ لگا کر، ہنڈا کی گاڑی میں بیٹھ کر کام پر چلے جاتے ہیں ۔
راستے میں جب کسی جگہ سگنل بند ھوتا ہے وہ جیب سے
"آئی فون 11” نکالتے ہیں اور "زونگ” پر 4G internet چلانا شروع کر دیتے ہیں ،
اتنے میں سبز بتی جلتی ہے آفس پہنچ کر "HP” کے کمپیوٹر پر کام میں مشغول ھو جاتے ہیں ، کافی دیر کام کرنے کے بعد جب انھیں بھوک محسوس ھوتی ہے ،تو "McDonald’s ” سے کھانا اور ساتھ نیسلے کا پانی بھی منگواتے ہیں ،
کھانے کے بعد "Nescaffe” کی کافی پیتے ہیں اور پھر تھوڑا آرام کرنےکے بعد "Red Bull” پیتے ہیں ، اور دوبارہ کام میں مشغول ھو جاتے ہیں جب بوریت محسوس ھونے لگتی ھیے تو جیب سے Apple کے "i-pods”نکال کے انڈین گانے یا نیوز ہیڈ لائنز سنتے ہیں ، "TCS” سے پارسل بیرون ملک بھیجوانے کے لیے سیکریٹری کو بتاتے ہیں ، اور ہاں لکھنے کے لیے پارکر کا پین استمعال کرتے ہیں ۔
رولیکس گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہیں واپسی پر اپنی گاڑی میں "Shell” کے پیٹرول پمپ سے ٹنکی فل کرواتے ہیں اور "کسی بڑے شاپنگ مال ” کا رخ کرتے ہیں ، یہاں سے بچوں کے لئے "میگی” اور "کنور” کے نوڈلز "CADBARY” KIT KAT” اور "SNIKERS” اور "Nestle” کے مہنگے جوس وغیرہ خریدتےہیں ، سپر سٹور کے ساتھ ہی "PIZZA HUTT” سے پیزا اور "KFC” سے برگرز کی ڈیل بھی خرید لیتے ہیں ،
گھر جا کر کھانا کھانے کے بعد "SONY” کے Led پر مشہور زمانہ ” NewsChannel ” پر خبریں سنتے ہیں اور ہاتھ میں "Coke” کے گلاس ھوتے ھیں اچانک خبر آتی ہے کہ سویڈن بے حرمتی کا واقعہ ھو گیا یا اسرائیل نے فلسطینوں پر بمباری کر دی ، یا کشمیر پر قابض بھارت نے کسی مسجد کو شہید کر دجا ھیے تو یہ سن کر وہ آگ بگولہ ھو جاتے ہیں.
اسی وقت اخباروں میں بیان داغے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ جلسے جلوسوں کی تیاریاں شروع ھو جاتی ھیں ۔۔۔۔۔ تم لوگ جو چیزیں استمعال ھی نہیں کرتے ان کا بائیکاٹ شروع کر دیتے ھو ۔۔۔۔۔۔ اور ان کے جلسوں کی رونق بڑھانے آ جاتے ھو ۔۔۔۔۔۔ اور یہ انھی چیزوں کے ساتھ زندگی گزارتے رہتے ہیں ۔۔۔۔ یہ قول و فعل کے تضاد کے ساتھ زندہ رہیں گے ۔۔۔۔ اور تم اسی طرح دھوپ میں سڑتے رھو گے ۔۔۔۔۔
کچھ اپنا خیال کرو ۔۔۔۔ ان کے بہکاوے میں آنا چھوڑ دو۔۔۔۔۔۔ ان کے دوھرے روپ کے سحر نکل جاؤ ۔۔۔۔ جس دن ان ملمہ سازوں نے اپنے قول فعل کو ٹھیک کر لیا اس دن ھر طرف خیر ھی خیر ھو گی
اور پھر آواز ختم ھو گئ ۔۔۔۔۔۔ میرے سامنے ۔۔۔۔ دوغلے اور بونے ۔۔۔۔۔ چہرے لہرانے لگے ۔۔ ان کی چمکیلی گاڑیاں اور چرب زبانوں کی کھوکھلی باتیں تھیں ،گرمی تھی ،بھوکے پیاسے سچے انسان تھے۔
مظاہرہ اور سوچ کی دستک
khalidmajeed925@gmail.com
Comments are closed.