ٹائٹن آبدوزحادثہ ، اوشین گیٹ کمپنی کا تمام سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان
فائل:فوٹو
نیویارک: بحریہ اوقیانوس کی گہرائی میں غرقاب جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دکھانے والی کمپنی اوشین گیٹ نے تمام سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کردیا۔بدقسمت آبدوز نے 18 جون کو سفر شروع کیا اور پھر اْس کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس کے بعد بائیس جون کو ریسکیو آپریشن کے دوران آبدوز کا ملبہ ملا
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں قائم اوشین گیٹ کمپنی کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹائٹن آبدوز کے سانحے کے دو ہفتے تمام تمام سیاحتی اور کمرشل آپریشنز معطل کردیے گئے تھے، جس کے بعد اب تمام سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش بھی اْس بدقسمت آبدوز میں سوار تھے جو 18 جون کو روانہ ہوئی اور پھر بائیس جون کو اس کا ملبہ ملا۔
آبدوز میں برطانوی سیاح ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نار جیولٹ، معروف پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داوٴد اور اْن کا بیٹا سلیمان بھی سوار تھے۔
بدقسمت آبدوز نے 18 جون کو سفر شروع کیا اور پھر اْس کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس کے بعد بائیس جون کو ریسکیو آپریشن کے دوران آبدوز کا ملبہ ملا۔ امریکی کوسٹ گارڈ نے واقعے سے متعلق بتایا تھا کہ ٹائٹن آبدوز دھماکے سے ٹکڑوں میں تقسیم ہوئی اور اس میں سوار تمام ہی افراد جاں بحق ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آبی اور تحقیقی ماہرین نے پچھلے ہفتے سمندر کی گہرائی پر پائے جانے والے آبدوز کے ملبے سے انسانی باقیات بھی برآمد کیں، جس کے بعد انہیں ڈی این اے کے لیے مشرقی کینیڈا میں قائم نیو فاوٴنڈ لینڈ کے سینٹ جانز کی بندرگاہ پر لے جایا گیا۔
خیال رہے کہ نیو فاوٴنڈ لینڈ کے ساحل سے 400 میل دور ٹائٹینک جہاز سے تقریبا 1,600 فٹ (500 میٹر) کے فاصلے پر آبدوز کا ملبہ ملا تھا۔
دوسری جانب اوشین گیٹ نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے فی سیاح ڈھائی لاکھ ڈالر چارج کیے تھے اور تمام مسافروں سے ایک کاغذ پر دستخط کرائے تھے جس میں انہوں نے کسی بھی سانحے کی ذمہ داری کمپنی پر نہ ڈالنے کی رضامندی ظاہر کی تھی۔
امریکی کوسٹ گارڈ اور کینیڈین حکام نے اس سانحے کی وجوہات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جو ٹائٹن کا سمندر میں ڈوبنے کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد رابطہ منقطع ہونے کے بعد ہوا۔
یادرہے کہ ٹائی ٹینک 1912 میں انگلینڈ سے نیو یارک کے اپنے پہلے سفر کے دوران 2,224 مسافروں اور عملے کے ساتھ جہاز میں سوار ہو کر ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھاجس میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
Comments are closed.