چین کے بعد ترکی،سعودیہ کا بھی مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کا بائیکاٹ متوقع

52 / 100

فوٹو : شٹر اسٹاک ڈاٹ کام

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی میزبانی میں جی 20 سیاحتی گروپ کا اجلاس گھٹائی میں پڑ گیا، چین کے بعد ترکی،سعودیہ کا بھی مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کا بائیکاٹ متوقع ، رکن ممالک کی جانب سے ابھی تک شمولیت کی رجسٹریشن نہیں کی گئی.

عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے ریاست جموں و کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں 20 مضبوط ترین معیشتوں کے حامل ممالک کے میں اجلاس میں چین کی جانب سے عدم شرکت اور بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا.

یہ قرارد یا گیا کہ متنازعہ علاقے کی ایسی عالمی فورمز جا انعقاد ناقابل قبول ہے ، بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق جس ترکی، سعودی عرب اور مصر نے ابھی تک سرینگر میں اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی.

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک بھی اس میٹنگ کو چھوڑ سکتے ہیں ، بھارت کے مرکزی سیاحت کے سکریٹری اروند سنگھ نے بھی ایک پریس کانفرنس میں ان ممالک کی عدم شرکت کا عندیہ دیا.

رواں ماہ ، "22 سے 24 مئی تک ہونے والی تیسری ورکنگ گروپ میٹنگ کے لیے اب تک کل 60 بین الاقوامی مندوبین نے اندراج کیا ہے:اب تک مجموعی طور پر 17 G-20 رکن ممالک نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے.

جی 20 ممالک کے علاؤہ 9 ممالک کو اس اجلاس میں بطور مبصر دعوت دی گئی جس میں مصر بھی شامل ہے مصر کی جانب سے بھی سرینگر کے سیاحتی اجلاس کے لیے رجسٹریشن نہیں کی گئی.

جن ممالک نے ابھی تک رجسٹریشن نہیں کرائی ان میں چین، ترکی اور سعودی عرب شامل ہیں،چین نے اس سے قبل اروناچل پردیش اور لداخ میں G-20 اجلاسوں کو چھوڑ دیا تھا، جسے وہ "متنازع علاقہ” سمجھتا ہے.

چین کی جانب سے سری نگر میں وفد نہ بھیجنے کا فیصلہ اس علاقے کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے کیا گیا ہے اور چین نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو متنازع علاقے میں آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے جی 20 ٹوراِزم اجلاس پر تحفظات کا اظہار اور شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے اردو ڈاٹ کام کے مطابق چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’چین متنازعہ علاقوں میں جی 20 کا کوئی بھی اجلاس بلانے کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور ایسی کسی بھی میٹنگ میں شریک نہیں ہو گا۔‘

اس سال جی 20 کی میزبانی انڈیا کے پاس ہے اور ستمبر میں نئی دہلی میں منعقدہ سمٹ سے قبل انڈیا نے ملک بھر میں متعدد اجلاس منعقد کروائے ہیں۔

انڈیا کی جانب سے اس حوالے سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر اجلاس منعقد کروانے کے لیے آزاد ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے جمعہ کو بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدوں پر امن چین کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے اہم ہے۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری سرپرستی والے چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں چین کے ’سٹریٹجی انسٹیٹیوٹ‘ کے سربراہ کیوان فینگ نے لکھا ہے کہ ’بھارت کی مودی حکومت کشمیر میں جی 20 تقاریب کے انعقاد سے کشمیر سے متعلق اپنی سفارتی فتح کا اعلان کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ہندو اکثریتی آبادی میں اپنی ساخت مزید مضبوط کر سکے۔

واضح رہے جی 20 کا یہ تین روزہ اجلاس سرینگر کی ڈل جھیل کے کنارے پر منعقد ہو رہا ہے اور یہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’ایسے علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جہاں بدامنی کا خدشہ ہے تاکہ کسی بھی قسم کے دہشتگرد حملے کا امکان ختم کیا جا سکے۔

دوسری طرف تمام تر سکیورٹی اقدامات کے باوجود اجلاس کے دوران دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے کیونکہ بھارتی جبر اور ظلم کے باعث کشمیری نوجوان بھی اشتعال میں ہیں.

Comments are closed.