طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے عالمی برادری کو مذاکرات کے نئے راستے چننا ہوں گے ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

45 / 100

فائل:فوٹو

دوحا: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مطالبہ کیا کہ طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے عالمی برادری کو مذاکرات کے نئے راستے چننا ہوں گے۔

غیر خبر رساں ادارے کے مطابق دوحہ میں افغانستان کی صورت حال پر ہونے والے 20 سے زائد ممالک کے عالمی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے طالبان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق سلب ہونے پر فکر مند ہیں۔

جنرل سیکرٹری یو این انتونیو گوتیرس نے بتایا کہ طالبان حکومت کی جانب سے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کے بعد عالمی برادری افغانستان سے متعلق اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

انتونیو گوتیرس نے مطالبہ کیا کہ طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے عالمی برادری کو مذاکرات کے نئے راستے چننا ہوں گے۔

انتونیو گوتریس نے پریس کانفرس میں مزید کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہم افغانستان میں رہے اور ہم نے ڈیلیور کیا اور اب بھی ہم اپنا کام جاری رکھنے کے لیے ضروری شرائط تلاش کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔

یو این کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے تک ہم افغان عوام کو دی جانے والی امدادی سرگرمیوں سے منقطع نہیں ہو سکتے اور بہت سے ممالک نے ان سرگرمیوں کو مزید موثر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب دوحا میں طالبان دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام افغانستان پر ہونے والے اجلاس میں ہمارے کسی نمائندے کو شامل نہ کرنے سے اجلاس غیر موثر اور بے نتیجہ ثابت یوسکتا ہے۔

طالبان نمائندے سہیل شاہین نے عالمی برادری کے طالبان پر دباؤ ڈالنے کے اقوام متحدہ کے مطالبے پر ”اے ایف پی“ کو ردعمل میں کہا کہ دباوٴ ڈالنے سے مسائل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملتی۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ دنیا کو ہماری بات سننی چاہیے۔ ہمارے جائز حقوق سے انکار کر کے اور ہمیں افغانستان کے بارے میں ملاقاتوں میں مدعو نہ کر کے یا ہماری بات نہ سننے سے وہ نہ تو اس حقیقت کو بدل سکتے ہیں جو کہ(امارت اسلامیہ افغانستان) ہے اور نہ ہی کوئی ایسا حل تلاش کر سکتے ہیں جس کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے طالبان کی مذاکرات میں شمولیت پر کہا کہ طالبان سے ملاقات مناسب وقت پر ہوگی اور ابھی وہ مناسب وقت نہیں آیا۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے امدادی تنظیموں میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کے بعد اقوام متحدہ بھی افغانستان میں اپنی امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے یا بند کرنے پر غور اور جائزہ لے رہا ہے۔

Comments are closed.