ملازمت کی جگہ کی ہوا جوڑوں میں درد کا موجب بن سکتی ہے ،تحقیق

45 / 100

فائل:فوٹو

 

لندن: ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیاگیاہے کہ جس جگہ آپ نوکری کرتے ہیں وہاں کی ہوا آپ کو رہیومیٹائڈ آرتھرائیٹس میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ کر سکتی ہے۔مردوں میں اس بیماری کے خطرات میں 40 فی صد تک اضافہ دیکھا گیا۔

اینلز آف دی رہیومیٹکس ڈیزیز نامی ایک جرنل میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ملازمات کی جگہ زہریلے بخارات، گیسز اور محلول کے دھوئیں یا غبار میں سانس لینا لوگوں میں دائمی آٹو امیون جوڑوں کی بیماری کے امکانات بڑھا سکتا ہے۔

 

رہیومیٹائڈ آرتھرائیٹس ایک دائمی آٹو امیون بیماری ہوتی ہے جس کی وجہ سے جوڑوں میں سوزش اور تکلیف ہو جاتی ہے۔ آٹو امیون بیماریاں وہ بیماریاں ہوتی ہیں جس میں جسم کا قدرتی نظام صحت مند اور متاثر خلیوں کو بلا امتیاز ختم کرنا شروع ہو جاتا ہے۔

 

تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ ملازمت کی جگہ پر موجود اس قسم کے کسی آلودگی میں سانس لینے کا تعلق رہیومیٹائڈ آرٹھرائٹس کی ایک قسم میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 25 فی صد اضافے سے ہے جو اینٹی سیٹریولینیٹڈ پروٹین اینٹی باڈیز(اے سی پی اے) کی موجودگی میں مزید بد تر ہوجاتی ہے۔

 

تحقیق کے نتائج کے مطابق مردوں میں اس بیماری کے خطرات میں 40 فی صد تک اضافہ دیکھا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اے سی پی اے مثبت رہیومیٹائڈ آرتھررائٹس میں مبتلا افراد کو بدتر طبی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ان کے جوڑ بہت خرابی سے گزرتے ہیں۔

 

تحقیق کے لیے محققین نے 4000 افراد سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو ایک سوئڈش مطالعے کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا۔ ان تمام افراد میں 1996 سے 2017 کے درمیان تازہ تازہ اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔

 

ٹیم نے ان تمام افراد کی نوکریوں کے متعلق چھان بین کی تاکہ یہ اندازہ لگا سکیں ان کی نوکریوں کی جگہ پر 32 ایجنٹس کے بخارات میں سے کونسا موجود تھا۔

 

تجزیے میں معلوم ہوا کہ دھوئیں اور گرد و غبار میں سانس لینے کا تعلق اس بیماری کے خطرات میں اضافے سے تھا۔ مزید یہ کہ سیگریٹ نوشی یا جینیاتی عوامل کے سبب لاحق خطرات میں بھی یہ چیز اضافہ کرتی ہے۔

 

محققین کا کہنا تھا کہ 32 میں سے 17 ایجنٹس، جن میں ایسبیسٹوس، کوارٹز، ڈیزل کا دھواں، پیٹرول کا دھواں، کاربن مونو ا?کسائیڈ اور فنگیسائڈز شامل ہیں، کا تعلق اے سی پی اے مثبت رہیومیٹائڈ آرتھررائٹس سے تعلق تھا۔

Comments are closed.