میرا گاوں۔ کوتوال

عمران کا کڑ

 

میرے گاوں کا نام ،، کلی کوتوال ،، ہے۔ یہ گاوں صوبہ بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے نواں کلی میں واقعہ ہے۔اسی گاوں میں میری پیدائش ہوئی۔۔ کوتوال کے معنی ہیں تھانہ ۔۔ اور اگر ہم بہت پیچھے جا کر تاریخ کامطالعہ کریں تو تب بھی لوگ اس بستی کو،، کوتوال،، ہی کے نام سے جانتے ہیں ۔۔ہمارے گاوں میں لڑکیوں کے حصول تعلیم کے لیے۔تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ البتہ لڑکوں کی تعلیم کے لیے ایک ہائی سکول اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک سرکاری مڈل سکول قائم ہے اورجو لڑکوں کا ہائی سکول ہے ۔۔ا س سکو ل کو سابق حکومت نے اپ گریڈ کرکے اسی میں کالج کے کلاسو کا آغاز کیا ۔۔ جو یہااں کے باسیوں کے لیے خوش آ ئند اقدام سمجھا گیا اور لوگ اس سے بہت خوش ہیں۔۔ لڑکیوں کی تعلیم اور ترقی کیلئے آگے دور تک پیدل جانا مشکلات سے بھر پور مشق ہے۔ یہاں مڈل سکول کے بعد لڑکیوں کو تعلیم جاری رکھنے کیلئے دور ایک گنجان آباد علاقہ جو واپڈا نواکلی کے نام سے مشہور ہے وہاں جانا پڑتا ہے۔ وہاں ایک گرلز ہائی سکول ہمارے گاوں کی لڑکیاں تعلیم جاری رکھنے کیلئے جانے پر مجبور ہوتی ہیں۔۔ جسکی وجہ سے انھیں بہت مشکلات درپیش ہیں۔ ہم سرکار سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ لڑکیوں کے حصول تعلیم کیلئے کوئی اچھا قدم اٹھائے اور ہمارے گاوں میں ہائی سکول کے ساتھ ساتھ بچوں اور عورتوں کے علاج کے لیے ایک ہسپتال قائم کیا جائے جو کہ کوتوال کے علاوہ محلقہ بستیوں کے مکینوں کی بھی صحت کی ضروریات پوری کرسکے۔۔
ایک بنیادی صحت مرکز موجود ہے مگر اس میں کبھی معالج موجود نہیں ہوتا تو کبھی کوئی دوا نہیں ملتی۔۔ موجودہ حکومت کو اس پر زیادہ غور اور توجہ دینی چایئے ۔۔ اچھی صحت اور اچھی تعلیم ہی ایک اچھے معاشرے کے قیام کی راہ ہموار کرنے میں مدد گار ہو سکتی ہے۔۔

Comments are closed.